منہ دیکھی بات کرنے والوں کی مذمت
راوی:
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تجدون شر الناس يوم القيامة ذا الوجهين الذي يأتي هؤلاء بوجه وهؤلاء بوجه . متفق عليه . ( متفق عليه )
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن سب سے بدتر شخص وہ ہوگا جوفتنہ انگیزی کی خاطر دومنہ رکھتا ہے یعنی منافق کی خاصیت وصفت رکھتا ہے کہ وہ ایک جماعت کے پاس آتا ہے تو کچھ کہتا ہے دوسری جماعت کے پاس آتا ہے تو کچھ کہتا ہے ۔ (بخاری ومسلم)
تشریح۔
اس ارشاد گرامی میں ان لوگوں کے لئے سخت وعید ہے جو منافقوں کی طرح دو رویہ یعنی دو منہ والے ہوتے ہیں کہ ہر فریق کو خوش رکھنے کی خاطر کبھی صحیح اور حق بات نہیں کہتے بلکہ منہ دیکھی بات کرتے ہیں وہ جس جماعت اور جس فریق کے پاس اس کی مرضی اور خواہش کے مطابق اپنی زبان کھولتے ہیں زید کے پاس جاتے ہیں تو اس کی سی کہتے ہیں اور بکر کے پاس جاتے ہیں تو اس کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔