مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 755

آپس میں گالم گلوچ کا سارا گناہ ابتداء کرنے والے پر ہوتا ہے۔

راوی:

وعن أنس وأبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال المستبان ما قالا فعلى البادئ مالم يعتد المظلوم . رواه مسلم

" اور حضرت انس اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر دو شخص آپس میں گالم گلوچ کریں تو ان کی ساری گالم گلوچ کا گناہ اس شخص پر ہوگا جس نے پہلی کی ہے جب تک کہ مظلوم تجاوز نہ کرے۔ مسلم)

تشریح۔
مطلب یہ ہے کہ اگر دو شخص آپس میں گالم گلوچ کرنے لگیں ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے لگے اور ایک دوسرے کے حق میں بدکلامی وسخت گوئی کریں تو اس ساری گالم گلوچ اور برا بھلا کہنے کا گناہ ان دونوں میں سے اس شخص پر ہوگا جس نے گالم گلوچ کی ابتداء کی ہوگی، یعنی اس کو اپنی گالم گلوچ کا گناہ تو ہو ہی گا دوسرے شخص کی گالم گلوچ کا گناہ بھی اس کے نامہ اعمال میں لکھاجائے گا کیونکہ اس نے گالم گلوچ کی ابتداء کر کے گویا دوسرے شخص پر ظلم کیا ہے اور اس اعتبار سے وہ ظالم کہلائے گا اور دوسرا شخص مظلوم لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کہ دوسرا شخص یعنی مظلوم جواب میں زیادتی نہ کرے، اگر مظلوم حد سے تجاوز کر گیا بایں طور کہ اس کی گالم گلوچ ابتداء کرنے والے کی گالم گلوچ سے بڑھ گئی یا ابتداء کرنے والے نے جو ایذا پہنچائی تھی اس کے جواب میں دوسرے شخص نے اس سے بھی زیادہ پہنچائی تو اس صورت میں ابتداء کرنے والے کی بہ نسبت اس پر زیادہ گناہ ہوگا بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ دوسرا شخص بھی اس تعدی اور زیادتی کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں