کسی مسلمان کے حق میں بد زبانی وسخت گوئی فسق ہے۔
راوی:
وعن عبد الله بن مسعود قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم سباب المسلم فسوق وقتاله كفر . متفق عليه . ( متفق عليه )
" اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کو برا کہنا فسق ہے اور کسی مسلمان کو مار ڈالنا کفر ہے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح۔
مسلمان کے قتل کو کفر کہنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوئی مسلمان اگر کسی مسلمان کو قتل کردے تو وہ کافر ہوجاتا ہے بلکہ اس ارشاد کا مقصد اس بات کو نہایت سختی وشدت کے ساتھ بیان کرتا ہے کہ مسلمان کاناحق خون بہانا انتہائی سنگین جرم ہے اور جو مسلمان اپنے بھائی مسلمان کو قتل کرتا ہے وہ اپنے اسلام کے کامل ہونے کی نفی کرتا ہے گویا یہاں کفر سے مراد کمال اسلام کی نفی ہے جیسا کہ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ المسلم من سلم المسلمون۔ یعنی کامل مسلمان وہی ہے جس سے مسلمان محفوظ ومامون رہے اور اگر کفر سے اس کے حقیقی معنی مرادہوں تو اس صورت میں کہا جائے گا کہ وہ مسلمان یقینا کافر ہوجائے گا جو کسی مسلمان کو اس لئے قتل کردے کہ وہ مسلمان ہو اور اس کے اسلام کے سبب سے اس قتل کرنے کو حلال ومباح جانے کیوں کہ کسی مسلمان کو محض اس کے اسلام کی وجہ سے قتل کرنا اور اس قتل کو حلال ومباح جاننا بلاشبہ کفر ہے۔