مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 750

زبان پر قابو رکھو

راوی:

وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن العبد ليتكلم بالكلمة من رضوان الله لا يلقي لها بالا يرفع الله بها درجات وإن العبد ليتكلم بالكلمة من سخط الله لا يلقي لها بالا يهوي بها في جهنم . رواه البخاري . وفي رواية لهما يهوي بها في النار أبعد ما بين المشرق والمغرب . ( متفق عليه )

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حقیقت یہ ہے کہ جب بندہ اپنی زبان سے کوئی ایسی بات نکالتا ہے جس میں حق تعالیٰ کی خوشنودی ہوتی ہے تواگرچہ بندہ اس بات کی اہمیت کو نہیں جانتا لیکن اللہ تعالیٰ اس کے سبب سے اس کے درجات بلند کردیتا ہے یعنی اگرچہ وہ بندہ اپنی اس بات کی قدر و اہمیت سے واقف نہیں ہوتا اور اس کو ایک نہایت سہل اور معمولی درجہ کی بات سمجھتا ہے مگر حق تعالیٰ کے نزدیک وہ بات بہت بلند پایہ اور بڑے مرتبہ کی ہوتی ہے اسی طرح جب بندہ کوئی ایسی بات زبان سے نکالتا ہے جو حق تعالیٰ کی ناخوشی کا ذریعہ بن جاتی ہے تو اگرچہ وہ بندہ اس بات کی اہمیت کو نہیں جانتا یعنی وہ اس بات کو بہت معمولی سمجھتا ہے اور اس کو زبان سے نکالنے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتا لیکن حقیقت میں وہ بات نتیجے کے اعتبار سے اتنی ہیبت ناک ہوتی ہے کہ وہ بندہ اس کے سبب سے دوزخ میں گرپڑتا ہے۔ (بخاری) اور بخاری ومسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ وہ اس کے سبب سے دوزخ میں اتنی دور سے گرتا ہے جو مشرق ومغرب کے درمیانی فاصلہ سے بھی زیادہ ہے یعنی وہ جہاں سے دوزخ میں گرے گا وہ دوزخ جس جگہ جا کر گریگا ان دونوں کے درمیان اتناطویل فاصلہ ہے جتنامشرق ومغرب کے درمیان بھی نہیں ہے۔

تشریح۔
اس ارشاد گرامی کا حاصل اس بات پر متنبہ کرتا ہے کہ زبان پر ہر وقت قابو رکھو اور اس کے معاملہ کو کم اہم نہ سمجھو نیز اس حقیقت کو کسی بھی لمحہ نظر انداز نہ کرو اگر زبان پر احتیاط کی گرفت ڈھیلی پڑگئی اور یہ چھوٹی سی چیز تمہارے قابو سے باہر ہوگئی تو پھر تمہاری خیر نہیں چنانچہ اس حقیقت کو فرمایا گیا کہ بسا اوقات بندہ اپنی زبان سے کوئی بات نکالتا ہے اور اس کو اپنے نزدیک بہت معمولی درجہ کی بات سمجھتا ہے مگر درحقیقت ونتیجہ کے اعتبار سے اس بات کی اہمیت ہوتی کیا ہے؟ اس کویوں سمجھ لو کہ اگر وہ بات حق ہوتی ہے اور اللہ کی خوشنودی کا ذریعہ بنتی ہے تو وہی ذرا سی بات جنت میں اس کی بلندی کا سبب بن جاتی ہے اور اگر وہ بات کہیں ایسی ہوئی جو بری ہونے کی وجہ سے اللہ کی ناراضگی کا سبب بن گئی ہو تو بندے کے نزدیک وہی معمولی بات اس کو دوزخ میں گرادینے کا ذریعہ بن جائے گی۔

یہ حدیث شیئر کریں