مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 75

انتقام کے خوف سے سانپ کو نہ مارنے والے کے بارے میں وعید

راوی:

وعن عكرمة عن ابن عباس قال : لا أعلمه إلا رفع الحديث : أنه كان يأمر بقتل الحيات وقال : " من تركهن خشية ثائر فليس منا " . رواه في شرح السنة

" اور حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نقل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کچھ نہیں جانتا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے بطریق مرفوع یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سانپوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ " جو شخص بدلے ( انتقام ) کے خوف سے ان ( سانپوں ) کو مارنا چھوڑ دے تو وہ ایک موذی کو نہ مارنے اور قضا و قدر الہٰی پر بھروسہ نہ کرنے کے سبب ) ہم میں سے نہیں ہے ۔ یعنی ہمارے راستے پر گامزن نہیں ہے ۔ " ( شرح السنۃ )

تشریح
" بدلے کے خوف " کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس ڈر کی وجہ سے سانپ کو نہ مارے کہ کہیں اس کا جوڑا مجھ سے انتقام نہ لے ، چنانچھ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص نے کسی سانپ کو مار ڈالا اور پھر اس کے جوڑے نے آ کر اس شخص کو کاٹ لیا اور بدلہ لیا ، مارا جانے والا سانپ اگر نر ہوتا ہے تو اس کی مادہ انتقام لینے آتی ہے اور اگر وہ مادہ تھی تو اس کا نر بدلہ لینے آتا ہے ، زمانہ جاہلیت میں اہل عرب کے ہاں یہ خوف ایک عقیدے کی حد تک تھا وہ کہا کرتے تھے کہ سانپ کو ہرگز نہیں مارنا چاہئے ، اگر اس کو مارا جائے گا تو اس کا جوڑا آ کر انتقام لے گا ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے قول و اعتقاد سے منع فرمایا ۔

یہ حدیث شیئر کریں