شعر کی خوبی وبرائی کا تعلق اس کے مضمون سے ہے
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت ذكر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم الشعر فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم هو كلام فحسنه حسن وقبيحه قبيح . رواه الدارقطني .
وروى الشافعي
عن عروة مرسلا
" اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شعر کا ذکر کیا گیا، یعنی یہ دریافت کیا گیا شعر و شاعری کوئی اچھی چیز ہے یا بری؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شعر بھی ایک کلام ہے چنانچہ اچھاشعر اچھاکلام ہے اور برا شعر برا کلام ہے۔
تشریح۔
شعروشاعری کے بارے میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے اور حدیث بھی اسی بات کو واضح کرتی ہے کہ شعر کہنا یاپڑھنا سننا بذات خود کوئی برائی نہیں رکھتا بلکہ اس کی اچھائی اور برائی کا دارومدار شعر کے مضمون پر ہوتا ہے اگر شعر کا مضمون ایسا ہے جوشریعت کے حکم ومنشاء اور دینی تقاضوں کے خلاف نہیں ہے تو اس شعر میں کوئی مضائقہ نہیں ہے بلکہ ایسے مضمون کا حامل شعر کہا، اور سناجائے جس سے دین کی بات پھیلتی اور ثابت ہوتی ہے یا جس سے اللہ کی وحدانیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ومنقبت اور دین وخادمان دین کی عظمت ظاہر ہوتی ہو تو یقینا ایساشعر مستحسن ومحمود بھی ہوگا اس کے برخلاف جس شعر کامضمون شریعت کے حکم ومنشاء کے خلاف ہو تو اس کو برا کہا جائے گا۔