بعض علم جہالت ہوتے ہیں
راوی:
وعن صخر بن عبد الله بن بريدة عن أبيه عن جده قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن من البيان سحرا وإن من العلم جهلا وإن من الشعر حكما وإن من القول عيالا . رواه أبو داود
" اور حضرت صخرا بن عبداللہ ابن بریدہ اپنے والد (حضرت عبداللہ) سے اور وہ صخر کے دادا حضرت بریدہ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بعض بیان جادو کی مانند ہوتے ہیں بعض علم جہالت ہوتے ہیں بعض اشعار فائدہ مند یعنی حکمت ودانائی سے پر ہوتے ہیں اور بعض قول وکلام وبال جان ہوتا ہے۔ (ابوداؤد)۔
تشریح۔
بعض علم جہالت ہوتے ہیں کے دو معنی ہیں ایک تو یہ کہ کسی شخص نے ایسا علم حاصل کیا جو بذات خود نہ تو فائدہ مندہو اور نہ اس کی طرف احتیاج وضرورت ہوجیسے علم جعفر و رمل یا علم نجوم وفلاسفہ وغیرہ، اور اس بے فائدہ علم میں مشغولیت کی وجہ سے وہ ضروری علوم حاصل کرنے سے محروم رہاہے جن سے لوگوں کی احتیاج وضرورت وابستہ ہوتی ہے جیسے قرآن وحدیث اور دین کے علوم، توظاہر ہے کہ اس صورت میں یہی کہا جائے گا کہ اس شخص نے جو بے فائدہ علم حاصل کیا اس علم نے دوسرے ضروری علوم سے اس کی محرومی و جاہل رکھا ہے جس کا حاصل یہ ہو کہ بعض علوم درحقیقت جہل کو لازم کرتے ہیں اور اسی اعتبار سے فرمایا گیا ہے کہ بعض علم جہالت ہوتے ہیں۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ علم حاصل کرنے والا اپنے علم پر عمل پیرا نہ ہوا، اس اعتبار سے وہ شخص عالم ہونے کے باجود جاہل قرار پائے گا کیوں کہ جو شخص علم رکھے اور عمل نہ کرے تو وہ گویا جاہل ہے۔علاوہ ازیں اس ارشاد گرامی سے مراد یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جو شخص علم کا دعوی کرتا ہے اور اپنے گمان کے مطابق خود کو عالم سمجھتا ہے مگر حقیقت میں وہ عالم نہیں ہے تو اس کا یہ علم جس کا اس نے دعوی کیا ہے علم نہیں ہے بلکہ سراسر جہالت ونادانی ہے۔ بعض قول وکلام وبال جان ہوتا ہے ، کا مطلب ہے کہ کسی شخص نے کوئی ایسی بات کہی جس کی وجہ سے وہ خود کسی آفت میں مبتلا ہوگیا یا جس شخص نے اس بات کو سنا وہ کسی ملال ودل براشتگی میں مبتلا ہوگیا، بایں طور کہا اگر وہ سننے والاجاہل تھا تو وہ بات اس کی سمجھ میں نہیں آئی اور اگر عالم تھا تو اس کے لئے لاحاصل تھی یا وہ کوئی ایسی بات جس کو سننے والا پسند نہیں کرتا اور اس بت کی وجہ سے اس کو رنج وملال ہوتا ہے تو ان صورتوں میں یہی کہا جائے گا کہ کہنے والے وہ قول وکلام وبال وملال کا ذریعہ بن گیا ہے ۔