مختصر تقریر بہتر ہوتی ہے
راوی:
وعن عمرو بن العاص أنه قال يوما وقام رجل فأكثر القول . فقال عمرو لو قصد في قوله لكان خيرا له سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لقد رأيت أو أمرت أن أتجوز في القول فإن الجواز هو خير . رواه أبو داود
" اور حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن انہوں نے اس وقت فرمایا جب کہ ایک شخص (وعظ کہنے یا خطبہ دینے کے لئے کھڑا ہوا اور اپنی فصاحت وبلاغت کے اظہار کی خاطر) بہت لمبی تقریر کی یہاں تک کہ سننے والے اکتا گئے چنانچہ اس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس شخص سے فرمایا کہ اگر تم اپنی تقریر میں اعتدال ومیانہ روای سے کام لیتے تو بے شک وہ تقریر سننے والوں کے حق میں بہت بہتر ہوتی ہے میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے سمجھ لیا ہے یا یہ فرمایا کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تقریر میں گفتگو میں اختصار کروں حقیقت یہ ہے کہ مختصر تقریر بہتر ہے۔ (ابوداؤد)
تشریح۔
روایت میں فقال عمرو کے الفاظ طول کلام کے سبب مکرر نقل کئے گئے ہیں کیونکہ ولوقصد۔ الخ۔ ۔ مقولہ ہے کہ قال یوما کا اور قام رجل حال ہے اور ظاہر ہے کہ حال کی وجہ سے قول ومقولہ کے درمیان خاصا فرق ہوگیا اس لئے فقال عمرو دوبارہ کہہ کر گویا قول کا اعادہ کیا۔