بے عمل واعظ وخطیب کے بارے میں وعید
راوی:
وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم مررت ليلة أسري بي بقوم تقرض شفاههم بمقاريض النار فقلت يا جبريل من هؤلاء ؟ قال هؤلاء خطباء أمتك الذين يقولون ما لا يفعلون . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب
" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ معراج کی رات میں میرا گزر کچھ ایسے لوگوں پر ہو جن کی زبانیں آگ کی قینچیوں سے کاٹی جارہی تھیں، میں نے یہ دیکھ کر پوچھا کہ جبرائیل علیہ السلام یہ کون لوگ ہیں ۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ یہ آپ کی امت کے واعظ وخطیب ہیں جو ایسی باتیں کہتے ہیں جن پر خود عمل نہیں کرتے۔ ترمذی نے اس روایت کونقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔ ترمذی)
تشریح۔
اس حدیث میں ان واعظوں اور خطیبوں کے لئے سخت تنبیہ وعید ہے جو دوسروں کو نیک کام کرنے کو کہتے ہیں لیکن خود نیک کام نہیں کرتے تاہم واضح رہے کہ یہ حدیث ان واعظوں اور خطیبوں کی بے عملی کی مذمت کو ظاہر کرتی ہے نہ کہ اس ارشاد کا مقصد اس بات کی برائی کو بیان کرنا ہے کہ وہ نیک کام کے لئے کیوں کہتے ہیں اگرچہ وہ خود نیک کام نہیں کرتے اسی بنیاد پر علماء لکھتے ہیں کہ امربالمعروف میں فعل شرط نہیں ہے یعنی یہ ضروری نہیں ہے کہ نیک کام کے لئے وہی شخص کہہ سکتا ہے جو خود بھی اس پر عمل کرے البتہ یہ بہتر ہے کہ امربالمعروف کرنے والا اپنے کہے پر خود بھی عمل کرے، کیوں کہ جس امر بالمعروف کی بنیاد محض قول پر ہوتی ہے عمل پر نہیں ہوتی اس کا اثر نہیں ہوتا۔