کم گوئی ایمان کی نشانی ہے ۔
راوی:
وعن أبي أمامة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الحياء والعي شعبتان من الإيمان والبذاء والبيان شعبتان من النفاق . رواه الترمذي
" اور حضرت ابوامامہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا شرم و حیاء اور زبان کو قابو میں رکھنا ایمان کی دو شاخیں ہیں جب کہ فحش گوئی اور لاحاصل بکو اس نفاق کی دو شاخیں ہیں۔ (ترمذی)
تشریح
شرم و حیاء کا ایمان کی شاخ ہونا ایک ظاہر و معروف بات ہے اور اس کا تفصیلی ذکر باب الایمان میں گزر چکا ہے۔زبان کو قابو میں رکھنے کا ایمان کی شاخ ہونا اور فحش گوئی و لا حاصل بکو اس کا نفاق کی شاخ ہونا اس اعتبار سے ہے کہ مومن اپنی حقیقت کے اعتبار سے شرم و حیاء انکساری مسکینی و سلامتی طبع کے جن اوصاف سے مزین ہوتا ہے وہ اپنے اللہ کی عبادت اپنے اللہ کی مخلوق کی خدمت اور اپنے باطن کی اصلاح میں جس طرح مشغول و منہمک رہتا ہے اس کی بناء پر اس کے بے فائدہ تقریر بیان پر قدرت ہی حاصل نہیں ہوتی وہ اس بات پر قادر ہی نہیں ہوتا کہ اپنے مفہوم و مدعا کو مبالغہ آرائی اور زبان کی تیز و طرار کے ذریعہ ثابت و ظاہر کر سکے بلکہ وہ اس خوف سے کم گوئی کو اختیار کرتا ہے اور اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے کہ مبادا زبان سے کوئی بڑی بات نکل جائے اور وہ فحش گوئی اور بد زبانی کا مرتکب ہو جائے اس کے برخلاف منافق کی شان ہی ہوتی ہے کہ وہ چرب زبانی یا وہ کوئی اور مبالغہ آمیزی کی راہ اختیار کرتا ہے اور نتیجہ کے طور پر وہ بے فائدہ تقریر و بیان، زبان درازی، اور فحش گوئی پر قادر و دلیر ہو جاتا ہے۔