مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 731

غزوہ خندق کے موقع پر رجز پڑھنے والے صحابہ کے حق میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا

راوی:

وعن أنس قال جعل المهاجرون والأنصار يحفرون الخندق وينقلون التراب وهم يقولون
نحن الذين بايعوا محمدا على الجهاد ما بقينا أبدا
يقول النبي صلى الله عليه وسلم وهو يجيبهم
اللهم لا عيش إلا عيش الآخرة فاغفر للأنصار والمهاجرة
متفق عليه

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جب غزوہ احزاب کے موقع پر مہاجرین اور انصار نے خندق کھودنا اور مٹی کو اٹھا اٹھا کر پھینکنا شروع کیا تو وہ اس دوران یہ رجز پڑھتے جاتے تھے۔
ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کی آخری سانس تک جہاد کرتے رہنے کے لئے محمد کے ہاتھ پر بیعت کی ہے۔
اور رسول اللہ ان کے اس رجز کے جواب میں یہ دعا فرماتے جاتے تھے کہ اے اللہ زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے تو انصار و مہاجرین کو بخش دے۔ (بخاری ، مسلم)

تشریح
ا نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم گویا ان دعائیہ الفاظ کے ذریعہ صحابہ کو تسلی دیتے تھے کہ تمہیں اس موقع پر جو محنت و مشقت برداشت کرنا پڑ رہی ہے اور تم جن سخت حالات سے دوچار ہو ان پر صبر کرو اللہ تعالیٰ کا انعام تمہارے لئے مقدر ہے اور اس دنیا میں تمہیں راحت و سکون ملے یا نہ ملے لیکن آخرت کی زند گی میں تمہیں اپنی اس محنت و مشقت کے عوض بے شمار انعامات ملیں گے نیز اصل انعامات آخرت ہی کے ہیں بایں طور کہ زندگی بس آخرت ہی کی زندگی ہے جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے جب کہ اس دنیا کی کیا راحت و کیا مصیبت سب کو آخرکار معدوم ہو جانا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ آیت (وماالحیوۃ الدنیا الامتاع الغرور)۔

یہ حدیث شیئر کریں