مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 728

شعراء اسلام کو کفار قریش کی ہجو کرنے کا حکم

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أهجوا قريشا فإنه أشد عليهم من رشق النبل . رواه مسلم

" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شعراء سے فرما دیا تھا کہ کفار قریش کی ہجو کیا کرو کیونکہ یہ ہجو ان پر تیر مارنے سے زیادہ سخت ہے۔ (مسلم)

تشریح
ہجو، کے معنی اشعار کے ذریعہ برائی بیان کرنا، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفار اور دشمنان دین کی ہجو کرنا جائز ہے لیکن اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ اگر کفار مسلمانوں کی ہجو کریں، تب ان کی ہجو کی جائے اس سے پہلے ان کی ہجو کرنا روا نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں وہ مسلمانوں کی ہجو کریں گے اور اس طرح سے مسلمانوں کے خلاف ان کی ہجو کا سبب خود مسلمان بنیں گے اس مسئلہ کی بنیاد پر یہ آیت کریمہ ہے کہ ، آیت (وَلَا تَسُبُّوا الَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَيَسُبُّوا اللّٰهَ عَدْوً ا بِغَيْرِ عِلْمٍ ) 6۔ الانعام : 108)۔ اے مسلمانوں ان لوگوں کو گالی نہ دو جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں یعنی کفار و مشرکین ، نہیں وہ آگے بڑھ کر اللہ گالیاں دینے لگیں، بغیر علم کے۔

یہ حدیث شیئر کریں