مشہور شاعر حسان کی فضیلت
راوی:
وعن البراء قال قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم قريظة لحسان بن ثابت أهج المشركين فإن جبريل معك وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لحسان أجب عني اللهم أيده بروح القدس . متفق عليه
" اور حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریظہ کے دن حضرت حسان بن ثابت سے فرمایا کہ تم مشرکین کی ہجو کرو، حضرت جبرائیل تمہارے ساتھ ہیں (یعنی مضامین کے القاء و الہام کے سلسلے میں وہ تمہاری مدد کرتے ہیں) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کفار و مشرکین کی ہجو سنتے کہ وہ آپ کی شان میں نازیبا باتیں کرتے ہیں اور آپ کو برے الفاظ سے یاد کرتے ہیں تو حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرما دیتے کہ تم میری طرف سے کفار کو جواب دو اور پھر یہ فرماتے اے اللہ جبرائیل کے ذریعہ حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مدد کر اور ان کی زبان و بیان میں طاقت و قوت دے۔
تشریح
یہودیوں کے ایک قبیلہ کا نام بنو قریظہ تھا جو مدینہ شہر کے ایک کنارے پر آباد تھا جب ان یہودیوں نے معاہدہ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف سازشیں کر کے اور کفار عرب کے مددگار بن کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام مسلمانوں کو سخت اذیت پہنچائی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ خندق کے بعد مسلمانوں میں اس قبیلہ کا محاصرہ کر لیا جس کے نتیجے میں ان کو اپنے کیفر کردار تک پہنچنا پڑا چنانچہ اس موقع کو قریظہ کے دن سے تعبیر سے کیا گیا ہے۔ حضرت حسان ابن منذر مدینہ کے رہنے والے اور جلیل القدر صحابی انصاری ہیں بڑے اور اونچے درجے کے شاعر تھے شعراء اسلام میں ان کا شمار ہوتا ہے اور شاعر رسول کے لقب سے یاد کئے جاتے ہیں ان کی عمر ایک سو بیس سال ہوئی ساٹھ سال کی عمر تک کفر کی حالت میں رہے اور ساٹھ سال اسلام کی حالت میں گزارے۔