مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 720

بیان اور شعر کا بیان

راوی:

" بیان کے اصل معنی کھولنے ، اچھی طرح ظاہر کرنے اور خوب واضح کرنے کے ہیں یوں کہنا چاہیے کہ بیان اس فصیح گفتگو و تقریر وغیرہ کو کہتے ہیں کہ جو مافی الضمیر کو نہایت وضاحت اور حسن خوبی کے ساتھ ظاہر کرے چنانچہ صراح میں بھی یہ لکھا ہے کہ بات کو کھول کر اور وضاحت کے ساتھ کہنے اور فصاحت کا نام بیان ہے اسی لئے کہا جاتا ہے کہ فلاں ایین من فلاں (فلاں شخص فلاں شخص سے زیادہ بیان کرنے والا ہے یعنی وہ اپنی بات کو فلاں شخص سے زیادہ فصاحت اور زیادہ وضاحت کے ساتھ بیان کرنے والا ہے)۔شعر، کے معنی دانائی اور زیر کی کے ہے ہیں اور شاعر کے معنی ہیں دنا وزیرک، لیکن عام اصلاح میں شعر موزوں اور مقفی کلام کو کہتے ہیں جو بقصد و ارادہ موزوں و مقفی کیا گیا ہو اس اعتبار سے قرآن و حدیث میں جو مقفی عبارتیں ہیں ان پر شعر کا اطلاق نہیں ہو سکتا کیونکہ ان عبارتوں کا مقفی ہونا نہ تو قصد و ارادہ کے تحت اور نہ مقصود بالذات ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں