مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 707

اچھے نام رکھو

راوی:

وعن أبي الدرداء قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تدعون يوم القيامة بأسمائكم وأسماء آبائكم فأحسنوا أسمائكم رواه أحمد وأبو داود .

" اور حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن تم کو تمہارے اور تمہارے باپ کے ناموں سے پکارا جائے گا لہذا تم اپنے اچھے نام رکھو۔ (احمد، ابوداؤد)

تسریح
تم اچھے نام رکھو" اس ارشاد کے ذریعہ تمام بنی آدم کو خطاب کیا گیا ہے لہذا اس میں باپ بھی داخل ہیں اور ان کے لئے ہدایت ہے کہ وہ اپنے بچوں کا اچھا نام رکھیں۔ ایک روایت میں ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کی ماؤں کے نام کے ساتھ پکارا جائے گا اور علماء نے لکھا ہے کہ ماؤں کے نام کے ساتھ پکار نے کی حکمت و علت ایک تو یہ ہے کہ جو لوگ زنا سے پیدا ہوئے ہوں گے وہ اس صورت میں شرمندگی اور رسوائی سے بچ جائیں گے دوسرے حضرت عیسیٰ بن مریم کی رعایت حال مقصود ہو گی جو بے پدر تھے اور تیسرے حسن اور حضرت حسین کے اس فضل و شرف کا اظہار مقصود ہوگا جو ان کو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بیٹے ہونے کی حثییت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کے ذریعہ حاصل ہے اگر اس روایت کو صحیح تسلیم کیا جائے تو کہا جائے گا کہ تم کو تمہارے باپوں کے ناموں سے پکارا جائے گا میں باپ کو تغلیب پر حمل کیا جائے جیسا کہ ماں اور باپ دونون کو ابوین کہا جاتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی موقع پر تو باپ کے نام سے پکارا جائے گا اور کسی موقع پر ماں کے نام کے ساتھ یا بعض لوگوں کی نسبت ان کے باپ کی طرف کی جائے گی اور بعض لوگوں کی نسبت ان کی ماں کی طرف کی جائے گی اور یا یہ کہ بعض مقامات میں باپ کے نام کے ساتھ اور بعض مقامات میں ماں کے نام کے ساتھ پکارا جائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں