امتلاء نفس کو" خباثت نفس" سے تعبیر نہ کرو۔
راوی:
وعن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يقولن أحدكم خبثت نفسي ولكن ليقل لقست نفسي . متفق عليه . وذكر حديث أبي هريرة يؤذيني ابن آدم في باب الإيمان
" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص یوں نہ کہے کہ میرا جی برا ہوا بلکہ لقست نفسی کہے۔ (بخاری ومسلم) اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت یوذینی ابن ادم باب الایمان میں نقل کی جا چکی ہے۔
تشریح
خبثت نفسی اور لقست نفسی یہ دونوں لفظ اگر معنی کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں رکھتے بلکہ عربی میں ان دونوں کے معنی ایک ہی ہیں، یعنی جی متلانا اور طبیعت کا فاسد ہونا، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبثت نفسی کہنے کو ناپسند فرمایا کیونکہ لفظ ، خبث کی وجہ سے نہ صرف یہ جملہ قبیح ہو جاتا ہے بلکہ مومن کا لفظ خبث کو اپنے نفس کی طرف منسوب کرنا بھی لازم آتا ہے جو ایک مناسب بات نہیں ہے۔