برے نام کو بدل دینا مستحب ہے۔
راوی:
وعن ابن عمر أن بنتا كانت لعمر يقال لها عاصية فسماها رسول الله صلى الله عليه وسلم جميلة . رواه مسلم . ( متفق عليه )
" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ایک بیٹی تھی جس کا نام عاصیہ بمعنی گناہگار کہا جاتا تھا چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام جمیلہ رکھا۔ (مسلم)
تشریح
زمانہ جاہلیت میں اہل عرب کا دستور تھا کہ وہ اپنے بچوں کا نام عاصی یا عاصیہ رکھتے تھے اس کے لفظی معنی نافرمان، سرکش، متکبر اور اللہ اور اس کے دین کا مخالف ہیں چنانچہ زمانہ اسلام کے ظہور کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کے نام رکھنے کو ناپسند فرمایا اور جس کسی کا نام عاصیہ یا عاصی تھا اس کو بدل کر دوسرا نام رکھ دیا اس سے معلوم ہوا کہ برے ناموں کو بدل دینا مستحب ہے۔