ایسا نام نہ رکھو جس سے نفس کی تعریف ظاہر ہو
راوی:
وعن ابن عباس قال كانت جويرية اسمها برة فحول رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمها جويرية وكان يكره أن يقال خرج من عند برة . رواه مسلم .
" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ مطہرہ حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام برہ تھا لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا یہ نام بدل کر جویریہ رکھ دیا کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پسند نہیں تھا کہ کوئی شخص یوں کہے کہ آپ برہ کے پاس سے نکلے ۔ مسلم
تشریح
برہ کے معنی نیکو کار کے ہیں لہذا آپ نے اس لفظ کے اصل معنی کے اعتبار سے اس کو پسند نہیں کیا کہ جب برہ کے گھر سے نکلیں یوں کہا جائے کہ آپ برہ یعنی نیکو کار کے پاس سے نکلے کیونکہ نیکو کار کے پاس سے نکلنا کوئی اچھی بات نہیں سمجھی جاتی، وکان یکرہ کے بارے میں بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا قول ہے کہ لیکن یہ احتمال بھی ہے کہ اپنی مذکورہ ناپسندیدگی کے بارے میں خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے متعلق ان الفاظ کے ذریعہ خبر دی ہو گی۔ واضح رہے کہ اس حدیث میں برہ یا اس طرح کا کوئی اور نام رکھنے کی ممانعت کا سبب مذکورہ ناپسندیدگی کو قرار دیا گیا ہے جب کہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں اس ممانعت کا سبب تزکیہ نفس کی تعریف کو قرار دیا گیا ہے لیکن ان دونوں میں کوئی تضاد نہیں ہے کیونکہ اسباب کے درمیان کوئی مزاحمت نہیں ہوا کرتی ایک چیز کے دو مختلف سبب ہو سکتے ہیں چنانچہ جن دو چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ دونوں مذکورہ ممانعت کا سبب بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں علاوہ ازیں ہو سکتا ہے کہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے خاندان و قبیلہ کے لوگوں سے معلوم کرنے کے بعد یہ واضح ہوا ہو گا کہ انہوں نے زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام برہ واقعۃ ان کے نفس کی تعریف اور مدح و ثناء کے قصد سے رکھا تھا جب کہ حضرت جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حق میں اس ممانعت کا سبب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے برہ کے پاس سے نکلے کہے جانے کی ناپسندیدگی کو قرار دیا اور یہ بات تھی بھی کہ ازواج مطہرات کے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے آنے کے بارے میں عام طور پر اسی طرح کہا جاتا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فلاں زوجہ مطہرہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فلاں زوجہ مطہرہ کے ہاں سے نکلے ہیں نیز اس احتمال کو بھی ملحوظ رکھا جا سکتا ہے کہ جس طرح یسار اور نجیح وغیرہ جیسے ناموں کی ممانعت کے سلسلے میں بد فالی کا اعتبار کیا گیا ہے اس طرح برہ کے سلسلے میں بھی اس کا اعتبار ہو، اور جس طرح برہ کے سلسلے میں تزکیہ و کراہت کا اعتبار کیا گیا ہے اسی طرح یسار اور نجیح وغیرہ کے سلسلہ میں اس کا اعتبار ہو۔