مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 693

چند ممنوع نام

راوی:

وعن سمرة بن جندب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تسمين غلاما يسارا ولا رباحا ولانجيحا ولا أفلح فإنك تقول أثم هو ؟ فلا يكون فيقول لا رواه مسلم . وفي رواية له قال لا تسم غلاما رباحا ولا يسارا ولا أفلح ولا نافعا

" اور حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے غلام کا نام یسار، رباح، نجیح، اور افلح نہ رکھو کیوں کہ اگر کسی وقت تم نے کسی شخص سے پوچھا کہ کیا وہ (مثلا) یسار یا رباح یہاں ہے اور فرض کرو وہ وہاں نہ ہوا تو جواب دینے والا کہے گا کہ وہ یعنی یسار یا رباح یہاں نہیں ہے۔ (مسلم)
اور مسلم ہی کی ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ نے فرمایا اپنے غلام کا نام ، رباح، یسار افلح، اور نافع نہ رکھو۔

تشریح
یسار، یسیر سے ہے کہ جس کے معنی فراخی اور تونگری کے ہیں ، رباح، ربح سے ہے جس کے معنی فائدہ اور نفع کے ہیں نجیح نجح سے ہے جس کے معنی فتح مندی یا مطلب یابی کے ہیں، افلح، فلاح سے ہے جس کے معنی کامیابی و نجات کے ہیں اور نافع نفع سے ہے جس کے معنی فائدہ کے ہیں۔ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اس طرح کے نام رکھنے ممنوع ہیں کیونکہ مثال کے طور پر اگر کسی شخص نے یسار نام رکھا اور کسی وقت گھر والوں سے پوچھا کہ یہاں یسار ہے؟گھر والوں نے جواب دیا کہ گھر میں یسار نہیں ہے تو اگرچہ اس صورت میں متعین ذات مراد ہوگی مگر لفظ یسار کے حقیقی معنی کے اعتبار سے مفہوم یہ ہو گا کہ گھر میں فراخی و تونگری نہیں ہے اور اس طرح کہنا برائی کی بات ہے اس پر دوسرے مذکورہ بالا الفاظ کو بھی قیاس کیا جا سکتا ہے۔ مسلم کی روایت میں" نجیح " کے بجائے" نافع " کا ذکر ہے اس سے معلوم ہوا کہ مذکورہ ممانعت کا تعلق محض انہی ناموں سے نہیں ہے بلکہ اور دوسرے نام بھی جو ان الفاظ کے معنی میں ہوں یہی حکم رکھتے ہیں۔ امام نووی فرماتے ہیں ہمارے علماء نے کہا ہے کہ اس طرح کے نام رکھنے مکروہ تنزیہی ہیں نہ کہ مکروہ تحریمی۔

یہ حدیث شیئر کریں