لگاتار تین بار سے زائد چھینکنے والے کو جواب دینا ضروری نہیں ہے۔
راوی:
وعن أبي هريرة قال شمت أخاك ثلاثا فإن زاد فهو زكام . رواه أبو داود وقال لا أعلمه إلا أنه رفع الحديث إلى النبي صلى الله عليه وسلم .
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ تم اپنے مسلمان بھائی کی چھینک کا تین بار تک جواب دو اگر وہ اس سے زائد چھینکے تو سمجھو کہ اس کو زکام ہو گیا ہے اس روایت کو ابوداؤد اور ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ میں جانتا ہوں کہ حضرت ابوہریرہ نے رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا ہے۔
تشریح
امام ابوداؤد کی عبارت کا مطلب یہ ہے کہ یہ حدیث حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اپنا قول نہیں ہے بلکہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے جس کو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نقل کیا ہے اور اگر اس روایت کو حدیث موقوف یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول کہا جائے تو بھی یہ روایت حدیث مرفوع یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد گرامی کے حکم میں ہو گی کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ تین کے عدد کا تعین شارع علیہ السلام سے سنے بغیر نہیں کر سکتے۔