لگاتار تین بار سے زائد چھینکنے والے کو جواب دینا ضروری نہیں ہے۔
راوی:
وعن عبيد بن رفاعة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال شمت العاطس ثلاثا فإن زاد فشمته وإن شئت فلا . رواه أبو داود والترمذي وقال هذا حديث غريب .
" اور حضرت عبید بن رفاعہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کہ چھینکنے والے کی لگاتار تین چھینک تک جواب دیا جائے اور اگر کوئی تین بار سے زائد چھینکے تو اس صورت میں اختیار ہے کہ چاہے اس کو جواب دیا جائے اور چاہے نہ دیا جائے اس روایت کو امام ابوداؤد اور ترمذی نے نقل کیا ہے اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔