عورتوں کے درمیان نہ چلو
راوی:
وعن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم نهى أن يمشي يعني الرجل بين المرأتين . رواه أبو داود .
" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو عورتوں کے درمیان چلنے سے منع فرمایا: یعنی مرد کو۔ (ابوداؤد)
تشریح
لفظ " یعنی" راوی کا اپنا قول ہے جس سے الفاظ حدیث کی وضاحت مقصوع ہے گویا راوی نے یہ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یمشی کا فاعل الرجل مراد لیا ہے حاصل یہ ہے کہ لفظ الرجل حدیث کے اصل متن کا جزء نہیں ہے بلکہ اس کو کسی راوی نے بطور وضاحت نقل کیا ہے اس طرح روایت کے درمیان یہ عبارت یعنی الرجل گویا جملہ معترضہ ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو عورتوں کے درمیان چلنے سے اس لئے منع فرمایا کہ مرد عورت کا اختلاط نہ صرف یہ کہ مختلف قسم کی برائیوں کے فتنہ میں مبتلا کر دیتا ہے بلکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو شرم و حیاء اور سنجیدگی و متانت کے تقاضوں کے خلاف سمجھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جس طرح عورتوں کے درمیان چلنا منع ہے اسی طرح راستہ میں کسی عورت کے ساتھ بھی چلنا منع ہے بشرطیکہ اس کی وجہ سے کسی فتنہ میں مبتلا ہو جانے کا خوف ہو۔