حلقہ کے درمیان بیٹھنے والے پر لعنت
راوی:
وعن حذيفة قال ملعون على لسان محمد صلى الله عليه وسلم من قعد وسط الحلقة . رواه الترمذي وأبو داود .
" اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک کے ذریعہ اس شخص کو ملعون قرار دیا گیا ہے جو حلقہ کے درمیان بیٹھے۔
تشریح
اس حدیث کے محمول کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے اور مختلف اقول ہیں ایک تو یہ کہ مثلا کسی جگہ لوگ حلقہ بنائے بیٹھے تھے کہ ایک شخص آیا اور بجائے اس کے وہ جہاں جگہ دیکھتا وہیں بیٹھ جاتا لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا درمیان میں جا کر بیٹھ جائے چنانچہ ایسے شخص کو ملعون کہا گیا ہے دوسرے یہ کہ کوئی شخص کچھ لوگوں کے حلقہ کے درمیان اس طرح بیٹھ گیا کہ ان میں سے بعضوں کے چہرے ایک دوسرے سے چھپ گئے اور انہوں نے آپس میں ایک دوسرے کے چہرے نہ دیکھ سکنے سے اور اپنے درمیان خلل پڑ جانے کی وجہ سے اس شخص کو تکلیف و ضرر کا باعث محسوس کیا لہذا ایسا شخص مذکورہ حدیث کا محمول ہے اور تیسرے یہ کہ اس حدیث کا تعلق اس شخص سے ہے جو مسخرا پن کرنے لئے حلقہ کے بیچ میں جا کربیٹھ جائے تاکہ لوگوں کو ہنسائے۔