مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 655

آنحضرت کے لیٹنے کا طریقہ

راوی:

وعن أبي قتادة أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا عرس بليل اضطجع على شقه الأيمن وإذا عرس قبيل الصبح نصب ذراعه ووضع رأسه على كفه . رواه في شرح السنة .

" اور حضرت ابوقتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کے دوران آرام کرنے اور سونے کے لئے کسی جگہ رات میں اترتے تو دائیں کروٹ لیٹتے تھے جب صبح کے قریب اترتے تو اس طرح لیٹتے کہ اپنا ایک ہاتھ کھڑا کر کے اس کی ہتھیلی پر سر مبارک رکھ لیتے۔

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول مبارک یہ تھا کہ جب آپ سفر میں ہوتے اور رات کا وقت کسی جگہ پڑاؤ ڈالتے اور رات کا کچھ حصہ باقی رہتا تو داہنی کروٹ پر لیٹ کر آرام فرماتے جیسا کہ سفر میں داہنی کروٹ پر لیٹنے کی آپ کی عادت تھی اور اگر ایسے وقت پڑاؤ ڈالتے کہ رات کا تقریبا پورا حصہ گزر چکا ہوتا اور صبح ہونے والی ہوتی تو اس صورت میں آپ پوری طرح لیٹنے کی بجائے دست مبارک کو کھڑا کر لیتے اور اس کی ہتھیلی پر سر رکھ کر آرام فرما لیتے ایسا اس وجہ سے کیا کرتے تھے تاکہ غفلت کی نیند نہ آ جائے اور فجر کی نماز قضا نہ ہو جائے اگرچہ داہنی کروٹ پر سونے کی صورت میں بھی غفلت کی نیند طاری نہیں ہوتی کیونکہ داہنی کروٹ پر لیٹنے سے لٹکا رہتا ہے اور اس کو قرار کم ملتا ہے جب کہ بائیں کروٹ پر لیٹنے سے دل اپنے ٹھکانے پر ہوتا ہے اور آرام بھی پاتا ہے جس کی وجہ سے نیند بھی اطمینان و سکون کی آتی ہے یہی وجہ ہے کہ اطباء نہ صرف خود بلکہ دوسروں کو بھی بائیں کروٹ سونے کا مشورہ دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ بائیں کروٹ پر سونے سے دل چونکہ اپنی جگہ پر رہتا ہے اس لئے دل کے مطمئن و پر سکون ہونے کی وجہ سے نہ صرف آرام ملتا ہے اور چین کی نیند طاری ہوتی ہے بلکہ کھانا بھی خوب اچھی طرح ہضم ہوتا ہے کیوں کہ اس صورت میں جسم کے باہر کی حرارت بدن کے اندر رک جاتی ہے جو نظام ہضم کو بہتر معتدل بنانے کا سبب ہے بعض روایتوں میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران جب رات کے آخری حصے میں کہیں اترتے تو سر مبارک کے نیچے کوئی اینٹ رکھ لیتے اور جب صبح کے وقت کے قریب اترتے تو ہاتھ کھڑا کر کے اس کی ہتھیلی پر سر مبارک کر کچھ دیر کے لئے لیٹ رہتے۔

یہ حدیث شیئر کریں