دو آدمیوں کے درمیان گھس کر بیٹھنے کی ممانعت
راوی:
وعن عبد الله بن عمرو عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا يحل لرجل أن يفرق بين اثنين إلا بإذنهما . رواه الترمذي وأبو داود .
" اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا کسی شخص کے لئے یہ حلال نہیں ہے کہ دو بیٹھے ہوئے آدمیوں کے درمیان ان کی اجازت کے بغیر جدائی ڈالے۔ (ترمذی، ابوداؤد)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اگر دو آدمی ایک ساتھ بیٹھے ہوئے ہوں تو کسی تیسرے شخص کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ ان دونوں کے درمیان گھس کر بیٹھ جائے کیوں کہ ہو سکتا ہے کہ وہ دونوں آدمی آپس میں محبت و تعلق رکھتے ہوں، اور راز دارانہ طور پر ایک دوسرے سے کوئی بات چیت کرنا چاہتے ہوں اگر کوئی تیسرا آدمی ان کے درمیان حائل ہو جائے گا تو اس کا وہاں بیٹھنا ان پر شاق گزرے گا، علماء نے یہ وضاحت کی ہے کہ اگر یہ معلوم ہو کہ یہ دونوں بیٹھے ہوئے آدمی آپس میں محبت و تعلق رکھتے ہیں تو ان کے درمیان نہ بیٹھے اور اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں کے درمیان اتحاد و محبت کا علاقہ نہیں ہے تو اس صورت میں ان کے درمیان بیٹھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے، اور اگر ان دونوں کے درمیان تعلق مبہم ہو یعنی یقینی طور پر یہ معلوم نہ ہو کہ ان کے درمیان محبت کا علاقہ ہے کہ نہیں یا سرے سے یہ معلوم ہی نہ ہو تو اس صورت میں احتیاط کا پہلو یہ ہوگا کہ ان کے درمیان نہ بیٹھے۔