مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 638

احتراما کھڑے ہونے کی ممانعت

راوی:

وعن أبي أمامة قال خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متكئا على عصا فقمنا فقال لا تقوموا كما يقوم الأعاجم يعظم بعضها بعضا . رواه أبو داود .

" اور حضرت امامہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصاء مبارک پر سہارا دیئے ہوئے باہر تشریف لائے تو ہم آپ کے احترام میں کھڑے ہو گئے آپ نے فرمایا تم لوگ اس طرح کھڑے نہ ہو جس طرح عجمی لوگ کھڑے ہوتے ہیں کہ ان میں بعض بعض کی تعظیم کرتے ہیں۔ (ابوداؤد)

تشریح
آنحضرت کی یہ مراد تھی کہ یہ عجمی لوگوں کا دستور ہے کہ جب ان کا کوئی سردار یا بڑا آدمی ان کی مجلس میں آتا ہے تو محص اس کو دیکھتے ہی بڑا بڑا کر کھڑے ہو جاتے ہیں، اور پھر اس کے سامنے باادب دست بستہ کھڑے رہتے ہیں، چنانچہ آپ نے اس ارشاد " یعظم بعضھا بعضا " کے ذریعہ اسی طرف اشارہ فرمایا کہ ان کے چھوٹے و کم تر لوگ اپنے بڑے اور اونچی حثییت کے لوگوں کو محض دیکھ کر اس طرح کھڑے ہو جاتے ہیں کہ اگر وہ کھڑے نہ ہوئے تو وہ بڑے لوگ ان سے ناراض ہو جائیں گے اور پھر تعظیما ان کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اس توجیہ سے یہ بات واضح ہو گئی کہ یہاں حدیث میں اصل قیام کا ممنوع ہون اثابت نہیں ہوتا جس کا جواز دیگر احادیث سے ثابت ہے بلکہ وہ قیام ممنوع ہے جو شان و شکوہ کے اظہار اور تکبر و نخوت کے طور پر ہو، زیادہ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تواضع و انکساری کی بنا پر صحابہ کو کھڑے ہونے سے منع فرمایا جیسا کہ پہلے ایک حدیث میں گزر چکا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں