لوگوں کو اپنے سامنے کھڑا رکھنے والے کے بارے میں وعید
راوی:
وعن معاوية قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من سره أن يتمثل له الرجال قياما فليتبوأ مقعده من النار رواه الترمذي وأبو داود .
" اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے سامنے سیدھے کھڑے رہیں تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے بیٹھنے کی جگہ دوزخ میں تیار کرے ۔ (ابوداؤد، ترمذی)
تشریح
تیار کرے یہ امر خبر کے معنی میں ہے یعنی اس اسلوب بیان کے ذریعہ آپ نے گویا یہ خبر دی ہے کہ جو شخص اس بات سے خوش ہوتا ہے کہ لوگ اس کے سامنے با ادب کھڑے رہیں تو اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے اپنے آپ کو دوزخ میں داخل ہونے کا مستوجب بنا لیا ہے۔علماء نے لکھا ہے کہ یہ وعید اس شخص کے حق میں ہے جو بطریق تکبر اور اپنی تعظیم کرانے کے لئے اپنے سامنے لوگوں کے کھڑے رہنے کو پسند کرتا ہوں ہاں اگر کوئی شخص اس طرح کی طلب و خواہش نہ رکھتا ہو بلکہ لوگ خود اپنی خوشی سے اس کی خدمت میں طلب ثواب کی خاطر یا بطور تواضع و انکساری اس کے سامنے کھڑے رہیں تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ حاصل یہ ہے کہ مکروہ و ممنوع یہ چیز ہے کہ اپنی تعظیم و واحترام کرانے کے اور اپنی بڑائی کے اظہار کے لئے اپنے سامنے لوگوں کو کھڑے رہنے کو پسند کیا جائے اور گریہ صورت نہ ہو تو پھر مکروہ و ممنوع نہ ہوگا۔ بہیقی نے شعب الایمان میں خطابی سے یہ نقل کیا ہے کہ حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اس وعید کا تعلق اس شخص کی ذات سے ہے جو بطریق تکبر و نخوت لوگوں کو یہ حکم دے کہ وہ اس کے سامنے کھڑے رہیں یا وہ لوگوں کے لئے ضروری قرار دیدے کہ وہ جب بھی اس کے سامنے آئیں کھڑے رہیں، نیز کہا کہ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں جو حدیث گزری ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ سردار و امیر، فاضل والی، اور عادل و منصف کے سامنے کسی شخص کا باادب کھڑے رہنا جیسا کہ کوئی شاگرد اپنے استاد کے سامنے کھڑا رہتا ہے مستحب ہے نہ کہ مکروہ اور بہیقی نے اس قول کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ لوگوں کے کھڑے رہنا دراصل بھلائی حاصل کرنے اور تکریم و توقیر کے طور پر کھڑے ہو جانے کے مرادف ہے جیسا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر انصار حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے کھڑے ہوئے تھے یا حضرت طلحہ حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما کے سامنے کھڑے ہو گئے تھے تاہم یہ ملحوظ رہے کہ جو شخص اس طرح کی حثییت و فضیلت رکھتا اس کے سامنے احتراما کھڑے ہو جانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے اس کے لئے بھی قطعا مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے سامنے لوگوں کے کھڑے ہو جانے کی طلب رکھے یہاں تک کہ اگر کوئی شخص کھڑا نہ ہو تو وہ اس سے کینہ رکھے ، یا اس کا شکوہ کرے اور یا اس سے ناراض ہو جائے۔