کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر وہاں بیٹھنا سخت برا ہے۔
راوی:
وعن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا يقيم الرجل الرجل من مجلسه ثم يجلس فيه ولكن تفسحوا وتوسعوا . متفق عليه .
" اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ایسا نہ ہونا چاہیے کہ جو آدمی جس جگہ بیٹھ گیا ہو کوئی شخص اس کو وہاں سے اٹھا کر خود اس جگہ بیٹھ جائے ، البتہ بیٹھنے کی جگہ کو کشادہ رکھو اور آنے والے کو جگہ دو تاکہ اٹھانے کی حاجت نہ پڑے۔ (بخاری ، مسلم)
تشریح
بعض حضرات نے یہ کہا کہ ولکن کے بعد لیقل کا لفظ مقدر ہے یعنی مفہوم کے اعتبار سے اصل عبارت یوں ہے کہ ولکن لیقل تفسحو ا وتوسعوا، اس صورت میں ترجمہ یہ ہوگا کہ کوئی شخص کسی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر وہاں نہ بیٹھے) بلکہ اس سے یہ کہنا چاہیے کہ کشادگی کے ساتھ بیٹھو اور آنے والے کو جگہ دو۔ امام نووی فرماتے ہیں کہ حدیث میں مذکورہ ممانعت نہی تحریمی کے طور پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی ایسی جگہ پہلے پہنچ کر بیٹھ جائے جو کسی کے لئے مخصوص نہیں ہے مثلا جمعہ وغیرہ کے دن مسجد وغیرہ میں پہلے پہنچ جائے اور آگے کی صف میں بیٹھ جائے یا اس کے علاوہ کسی اور مجلس میں پہلے پہنچ کر کسی عام جگہ پر بیٹھ جائے تو اس جگہ بیٹھنے کا سب سے بڑا حق دار وہی ہوگا دوسرے کسی شخص کے لئے یہ حرام ہوگا کہ وہ اس شخص کو اس جگہ سے اٹھا کر وہاں خود بیٹھ جائے۔