معانقہ کا جواز
راوی:
وعن أيوب بن بشير عن رجل من عنزة أنه قال قلت لأبي ذر هل كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصافحكم إذا لقيتموه ؟ قال ما لقيته قط إلا صافحني وبعث إلي ذات يوم ولم أكن في أهلي فلما جئت أخبرت فأتيته وهو على سرير فالتزمني فكانت تلك أجود وأجود . رواه أبو داود .
" اور حضرت ایوب بن بشیر بنو غنزہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ اس نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا جب آپ لوگ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کیا کرتے تھے تو کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آپ لوگوں سے مصافحہ بھی کیا کرتے تھے؟ حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مصافحہ کیا اور ایک دن کا واقعہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلانے کے لئے میرے پاس ایک شخص کو بھیجا اس وقت میں اپنے گھر میں موجود نہیں تھا جب میں گھر آیا تو مجھے اس کی اطلاع دی گئی، چنانچہ میں آپ کی خدمت حاضر ہوا آپ اس وقت ایک تخت پر تشریف فرما تھے آپ نے مجھ کو گلے لگایا اور یہ گلے لگانا بہتر تھا کہیں زیادہ بہتر۔ (ابوداؤد)
تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ سفر سے آنے کے علاوہ دوسری حالتوں میں بھی اظہار محبت وعنایت کے پیش نظر معانقہ کرنا ثابت ہے۔