مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 619

سفر سے آنے والے کے ساتھ معانقہ وتقبیل بلاکراہت جائز ہے۔

راوی:

وعن عائشة رضي الله عنها قالت قدم زيد بن حارثة المدينة ورسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتي فأتاه فقرع الباب فقام إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم عريانا يجر ثوبه والله ما رأيته عريانا قبله ولا بعده فاعتنقه وقبله . رواه الترمذي .

" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو مشہور صحابی ہیں اور جن کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹا بنایا تھا، کسی غزوہ یا کسی سفر سے لوٹ کر مدینے پہنچے تو اس وقت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف فرما تھے، زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے میرے گھر آئے اور دروازہ کھٹکھٹایا، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برہنہ بدن اپنے کپڑے یعنی چادر کو کھینچتے ہوئے زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملنے کے لئے باہر تشریف لائے (یعنی اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک پر تہبند کے علاوہ کوئی کپڑا نہیں تھا اور آپ اسی حالت میں دروازہ پر تشریف لے گئے قسم ہے اللہ کی میں نے اس سے پہلے اور اس کے بعد کبھی آپ کو برہنہ نہیں دیکھا یعنی ایسا کبھی نہیں ہوا کہ آپ نے کسی کے استقبال کے وقت اس طرح کا اظہار شوق و تمنا کیا ہو اور اس سے ملنے کے لئے برہنہ بدن باہر تشریف لے گئے ہوں بہر حال آپ نے حضرت زید کو گلے لگایا اور بوسہ دیا۔ (ترمذی)

تشریح
یہ حدیث اور اسی طرح حضرت جعفر بن ابوطالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث جو آگے آئے گی اس امر پر دلالت
کرتی ہے کہ معانقہ و تقبیل یعنی گلے لگانا اور پیشانی چومنا جائز ہے اور فقہاء نے اسی قول کو اختیار کیا ہے کہ سفر سے آنے والے کے ساتھ معانقہ و تقبیل بلاکراہت جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں