آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے گھر جاتے تو اجازت مانگنے کے لئے دروازے پر کسی طرح کھڑے ہوتے۔
راوی:
وعن عبد الله بن بسر قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتى باب قوم لم يستقبل الباب تلقاء وجهه ولكن من ركنه الأيمن أو الأيسر فيقول السلام عليكم السلام عليكم وذلك أن الدور لم يكن يومئذ عليها ستور . رواه أبو داود .
وذكر حديث أنس قال عليه الصلاة والسلام السلام عليكم ورحمة الله في باب الضيافة
" اور حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی گھر جانے کے لئے اس کے دروازہ پر پہنچتے تو دروازہ کی طرف منہ کر کے کھڑے نہ ہوتے۔ بلکہ دائیں یا بائیں جانب کھڑے ہوتے اور پھر اجازت مانگنے کے لئے فرماتے ، السلام علیکم، السلام علیکم، اور دروازہ کے سامنے نہ کھڑے ہونے کی وجہ یہ ہوا کرتی تھی کہ اس زمانہ میں دروازوں پر پردے نہ پڑے ہوئے تھے۔ اور انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت قال علیہ الصلوۃ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ باب الضیافۃ میں نقل کی جا چکی ہے۔
تشریح
ایک سے زائد بار سلام کرنے کی وجہ یہ تھی تاکہ صاحب خانہ اچھی طرح سن لے اور اجازت دے سکے واضح رہے کہ یہاں السلام علیکم جو دوبار ذکر کیا گیا ہے تو اسے تعداد مراد ہے دوبار پر اقتصار مراد نہیں ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت شریفہ یہ تھی کہ آپ کسی کے دروازے پر کھڑے ہو کر تین بار سلام فرماتے تھے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ روایت کے آخری الفاظ دروازے کے سامنے نہ کھڑے ہونے کی وجہ سے یہ سمجھا گیا ہے کہ اگر دروازے پر کواڑ ہوں یا اس پر پردے پڑے ہوئے ہوں تو اس صورت میں دروازے کے سامنے کھڑے ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن اصل سنت رعایت کے پیش نظر اولی یہی ہے کہ اس صورت میں بھی دروازے کے سامنے سے ہٹ کر دائیں یا بائیں طرف کھڑا ہو، اور اس لئے بھی کہ بعض اوقات کواڑ یا پردہ کھولتے ہوئے دروازے کے سامنے کھڑے ہوئے شخص کی نظر اندر چلی جاتی ہے۔