خاص اجازت
راوی:
وعن عبد الله بن مسعود قال قال لي النبي صلى الله عليه وسلم إذنك علي أن ترفع الحجاب وأن تسمع سوادي حتى أنهاك . ( متفق عليه )
" اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میری طرف سے تمہیں یہ اجازت ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ اور میری باتیں سنو تاآنکہ میں تمہیں منع نہ کروں۔ (مسلم )
تشریح
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آستانہ اقدس کے دروازے پر جو پردے پڑے ہوئے تھے وہ بوریے کے تھے۔ حدیث سے معلوم ہوا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے اندر آنے کی مخصوص اجازت حاصل تھی وہ دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت حاصل کرنے کے پابند نہیں تھے، چنانچہ آپ نے ان سے فرما دیا کہ میرے پاس تمہارے آنے کی اجازت کی علامت بس یہی ہے کہ تم پردہ اٹھا کر دیکھو اگر میں سامنے موجود ہوں یا تمہیں یہ معلوم ہو کہ میں ہوں تو اندر چلے آؤ خواہ میں مخصوص لوگوں سے خفیہ بات ہی کیوں نہ کر رہا ہوں تمہیں اجازت طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہاں البتہ اگر کسی وقت میں تمہارا اند آنا مناسب نہیں سمجھوں گا اس وقت تمہیں اندر آنے سے منع کر دوں گا اس سے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرتبہ کا اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں نگاہ نبوت میں کس قدر محبوبیت حاصل تھی اور ان پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی زیادہ رعایت تھی آپ نے ان کو اپنا اتنا مقرب قرار دیا کہ گویا وہ گھر ہی کے ایک فرد ہو گئے تھے اور جب چاہتے گھر میں چلے آتے۔ لیکن واضح رہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ مخصوص اجازت اس صورت سے متعلق تھی جب کہ حجرہ مبارکہ میں عورتوں کے آنے کا وقت نہیں رہتا تھا یا گھر میں عورتیں موجود نہیں ہوتی تھیں ، خاص طور سے پردہ کی آیت نازل ہونے کے بعد تو یہ قید ضرور عائد ہوئی ہوگی۔