عورتوں کو سلام کرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مخصوص طور پر جائز تھا۔
راوی:
وعن أسماء بنت يزيد قالت مر علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في نسوة فسلم علينا . رواه أبو داود وابن ماجه والدارمي .
" اور حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم عورتوں کے پاس سے گزرے جب کہ ہم کچھ عورتوں کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھیں تو آپ نے ہمیں یعنی وہاں موجود تمام عورتوں کو سلام کیا۔ (ابوداؤد، ابن ماجہ ، دارمی )
تشریح
عورتوں کو سلام کرنے کی اجازت آنحضرت کی ذات گرامی کے ساتھ مخصوص تھی ، کسی دوسرے مسلمان کے لئے جائز نہ تھی اور نہیں ہے کہ وہ اجنبی عورتوں کو سلام کرے جیسا کہ دوسری فصل کی حدیث کے ضمن میں بیان کیا جا چکا ہے۔