غائبانہ سلام اور اس کا جواب
راوی:
وعن غالب قال إنا لجلوس بباب الحسن البصري إذ جاء رجل فقال حدثني أبي عن جدي قال بعثني أبي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال ائتيه فأقرئه السلام . قال فأتيته فقلت أبي يقرئك السلام . فقال عليك وعلى أبيك السلام . رواه أبو داود
" اور حضرت غالب کہتے ہیں کہ ایک دن ہم حضرت حسن بصری کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا اور بیان کیا کہ مجھ سے میرے باپ نے اور ان سے ان کے باپ یعنی میرے دادا نے بیان کیا کہ مجھ کو میرے باپ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجتے ہوئے کہا کہ تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور آپ کو سلام عرض کرو میرے دادا نے بیان کیا کہ اپنے باپ کے حکم پر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میرے باپ نے آپ کو سلام عرض کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ تم اور تمہارے باپ پر سلامتی ہو۔ ابوداؤد )
تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کسی کی طرف سے سلام پہنچائے تو مسنون یہ ہے کہ سلام پہنچانے والے پر بھی سلام بھیجا جائے اور جس کی طرف سے جس نے سلام پہنچایا ہے اس پر بھی یعنی جب کوئی شخص کسی کی طرف سے سلام پہنچائے تو جواب میں یوں کہا جائے علیک وعلی فلاں السلام یاوعلیک وعلیہ السلام چنانچہ نسائی کی روایت میں یہ الفاظ بعینہ منقول ہیں۔