ہر ملاقات پر سلام کرو۔
راوی:
وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال اتا إذا لقي أحدكم أخاه فليسلم عليه فإن حالت بينهما شجرة أو جدار أو حجر ثم لقيه فليسلم عليه . رواه أبو داود .
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص جب اپنے مسلمان بھائی سے ملاقات کرے تو چاہیے کہ پہلے اس کو سلام کرے اور اس کے بعد اگر دونوں کے درمیان کوئی درخت یا دیوار یا بڑا پتھر حائل ہوا اور پھر اس سے ملاقات ہو تو اس کو دوبارہ سلام کرے۔ (ابوداؤد)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ اتنے معمولی وقفہ کی جدائی و مفارقت کے بعد بھی سلام کرنا مستحب ہے چہ جائیکہ زیادہ عرصہ کے بعد ملاقات ہو، گویا یہ حدیث سلام کے استحباب اور ہر موقع پر اس ادب کے ملحوظ رکھنے کو مبالغہ کے طور پر بیان کرتی ہے ، واضح رہے کہ سلام کی اہمیت کے باوجود بعض صورتیں ایسی ہیں جو سلام کرنے سے مستثنی ہیں، مثلا اگر کوئی شخص پیشاب کر رہا ہے یا پاخانہ میں ہو، یا جماع میں مصروف ہو یا اسی طرح کوئی حالت ہو اور اس وقت اس شخص کو سلام کرنا مکروہ ہے اور جواب دینا اس پر واجب نہیں ہوگا اسی طرح اگر کوئی شخص سو رہا یا اونگھ رہا ہو یا نماز پڑھ رہا ہو یا اذان دے رہا ہو یا حمام میں ہو یا کھانا کھا رہا ہو اور نوالہ اس کے منہ میں ہو اور ان صورتوں میں اس کو کوئی سلام کرے تو وہ جواب کا مستحق نہیں ہوگا نیز خطبہ کے وقت نہ تو سلام کرنا چاہیے اور نہ سلام کو جواب دینا چاہیے جو شخص قرآن کی تلاوت کر رہا ہو اس کو بھی سلام نہ کیا جائے اگر کوئی سلام کرے تو تلاوت کرنے والے کو چاہیے کہ تلاوت روک کر سلام کا جواب دے اور پھر اعوذ پڑھ کر تلاوت شروع کر دے۔