اجنبی عورت کو سلام کرنا جائز نہیں
راوی:
وعن جرير أن النبي صلى الله عليه وسلم مر على نسوة فسلم عليهن . رواه أحمد . ( حسن )
اور حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کے پاس سے گزرے تو آپ نے ان کو سلام کیا۔ (احمد)
تشریح
یہ بات آنحضرت کی ذات گرامی کے ساتھ مخصوص تھی کیونکہ کسی فتنہ و شر میں آنحضرت کے مبتلا ہونے کا کوئی خوف و خطرہ نہ تھا اس لئے آپ کے لئے عورتوں کو بھی سلام کرنا روا تھا لیکن آپ کے علاوہ کسی دوسرے مسلمان کے لئے یہ مکروہ ہے کہ وہ اجنبی عورت کو سلام کرے ہاں اگر کوئی عورت اتنی عمر رسیدہ ہو کہ اس کے تئیں کسی فتنہ و شر میں مبتلا ہونے کا کوئی امکان نہ ہو اور نہ اس کو سلام کرنا دوسروں کی نظروں میں کسی بدگمانی کا سبب بن سکتا ہو تو اس کو سلام کرنا جائز ہوگا۔
جماعت میں سے کسی ایک کا سلام کرنا پوری جماعت کی طرف سے کافی ہے۔