مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 579

سلام کے ثواب میں اضافہ ، باعث بننے والے الفاظ

راوی:

وعن معاذ بن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعناه وزاد ثم أتى آخر فقال السلام عليكم ورحمة الله وبركاته ومغفرته فقال أربعون وقال هكذا تكون الفضائل . رواه أبو داود . ( إسناده صحيح )

اور حضرت معاذ بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر کی حدیث کے ہم معنی روایت نقل کی ہے جس میں معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ الفاظ مزید نقل کئے ہیں پھر ایک اور شخص یعنی چوتھا شخص آیا اور کہا کہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ومغفرتہ۔ آپ نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ اس کے لئے چالیس نیکیاں لکھی گئی ہیں۔ نیز یہ فرمایا کہ اسی طرح سے ثواب میں اضافہ ہوتا رہتا ہے یعنی سلام کرنے والا جس قدر الفاظ بڑھاتا جائے گا اسی قدر اس کے ثواب میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ (ابوداؤد)

تشریح
علماء نے لکھا ہے کہ سلام کرنے کے سلسلے میں افضل یہ ہے کہ سلام کرنے والا یوں کہے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ یعنی جمع کی ضمیر علیکم استعمال کی جائے اگرچہ جس کو سلام کیا جا رہا ہے وہ ایک ہی شخص کیوں نہ ہو اسی طرح جس شخص کو سلام کیا گیا ہے وہ جواب میں یوں کہے وعلیکم السلام یعنی وہ بھی جمع کی ضمیر استعمال کرے اور واؤ لگائے۔ واضح رہے کہ سلام کا ادنی درجہ السلام علیکم کہنا ہے اور اگر السلام علیک کہا جائے تو بھی کافی ہو گا اور جواب میں ادنی درجہ وعلیک السلام اور وعلیکم السلام ہے اور اگر واؤ نہ لگایا جائے تو بھی کافی ہوگا۔علماء کا اس بات پر تو اتفاق ہے کہ اگر جواب میں صرف علیکم کہا جائے تو جواب پورا نہیں ہوگا اور اگر جواب میں وعلیکم کہا جائے یعنی واؤ لگایا جائے تو اس صورت میں دونوں قول ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں