مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ خواب کا بیان ۔ حدیث 550

ہجرت سے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب

راوی:

وعن أبي موسى عن النبي صلى الله عليه وسلم قال رأيت في المنام أني أهاجر من مكة إلى أرض بها نخل فذهب وهلي إلى أنها اليمامة أو هجر فإذا هي المدينة يثرب ورأيت في رؤياي هذه أني هززت سيفا فانقطع صدره فإذا هو ما أصيب من المؤمنين يوم أحد ثم هززته أخرى فعاد أحسن ما كان فإذا هو جاء الله به من الفتح واجتماع المؤمنين .

اور حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا ہجرت سے پہلے مکہ میں ایک دن میں نے خواب دیکھا کہ میں مکہ ہجرت کر کے ایک ایسی زمین کی طرف جا رہا ہوں جس میں کھجوروں کے درخت ہیں، چنانچہ اس خواب کی تعبیر میں میرا یہ خیال ہوا کہ وہ شہر جہاں میں ہجرت کر کے جاؤں گا یمامہ ہوگا یا ہجر، لیکن حقیقت میں وہ مدینہ نکلا جس کا قدیم نام یثرب ہے میں نے اپنے اس خواب میں یہ بھی دیکھا تھا کہ میں نے اپنی تلوار کو ہلایا اور وہ اوپر سے ٹوٹ گئی ، چنانچہ ٹوٹنے کی تعبیر جنگ احد کے ان پریشانیوں اور مصائب کی صورت میں ظاہر ہوئی جس سے مسلمانوں کو دو چار ہونا پڑا کہ ابتداء میں مسلمانوں کو بظاہر شکست سے دوچار ہونا پڑا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہوئے ، کتنے ہی مسلمان شہید ہوئے اور کتنے زخمی ہو گئے پھر میں نے خواب ہی میں تلوار کو دوسری مرتبہ ہلایا تو تلوار نہ صرف درست ہو گئی بلکہ پہلے سے بھی بہتر ہو گئی چنانچہ تلوار درست ہونے کی تعبیر جنگ احد ہی کے موقع پر یا فتح مکہ اور یا صلح حدیبیہ کے وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کی جانے والی فتح اور مسلمانوں کی اجتماعیت کی صورت میں ظاہر ہوئی ۔" (بخاری ، ومسلم )

تشریح
جزیرہ نمائے عرب (نجد وحجاز ) کا وہ علاقہ ہے جو جبل طویق کے جنوب مشرق میں پھیلا ہوا ہے اور اب نجد کے علاقے میں شامل ہے یمامہ کہا جاتا ہے یہ بڑا سرسبز و شاداب علاقہ تھا اور اس میں کھجور کی بڑی پیداوار تھی موجود زمانہ میں " یمامہ " ایک چھوٹی سی بستی کی صورت میں سعودی عرب کے دارالسلطنت ریاض اور الالم کے درمیان پایا جاتا ہے ہجر بھی یمامہ سے متصل مشرق میں ایک بستی تھی یہاں بھی کھجور بکثرت پیدا ہوتے ہیں ۔
زمانہ جاہلیت میں " مدینہ " کا نام یثرب تھا، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت فرما کر یہاں تشریف لائے تو اس کا نام مدینہ ، طابہ ، اور طیبہ رکھا گیا ، لیکن زیادہ مشہور مدینہ ہی ہوا ! آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شہر مقدس کو یثرب کہنے سے منع فرمایا دیا تھا ، کیونکہ یثرب اصل میں ثرب بالتحریک سے مشتق ہے جس کے معنی فتنہ و فساد کے ہیں جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں یا بعض دوسری احادیث میں اس شہر کے لئے اس کا قدیم نام یثرب کیوں استعمال فرمایا تو اس کی وجہ تو یہ ہے کہ یہ احادیث مذکورہ ممانعت سے پہلے کی ہیں یا یہ ممانعت چونکہ نہی تنزیہی کے طور پر ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیان جواز کی خاطر کبھی کبھی قدیم نام کو بھی استعمال فرما لیتے تھے اور یا یہ کہ ابتداء ہجرت میں چونکہ عام طور پر لوگ اس نئے نام یثرب کا بھی ذکر فرما دیا اور یہی آخری احتمال زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے نیز قرآن کریم میں جو فرما یا گیا ہے کہ آیت (یا اہل یثرب لامقام لکم) الخ یہ تو یہ منافقین کی زبانی فرمایا گیا ہے اس لئے اس کے بارے میں کوئی اشکال نہیں ہونا چاہئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں