مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ خواب کا بیان ۔ حدیث 539

خواب کا بیان

راوی:

" خواب " کے معنی ہیں وہ بات جو انسان نیند میں دیکھے " محققین " کہتے ہیں کہ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں ایک تو محض خیال کہ دن بھر انسان کے دماغ اور ذہن پر جو باتیں چھائی رہتی ہیں، وہ خواب میں مشکل ہو کر نمودار ہو جاتی ہیں ، دوسری طرح کا خواب وہ ہے جو شیطانی اثرات کا عکاس ہوتا ہے جیسا کہ عام طور پر ڈراؤ نے خواب نظر آیا کرتے ہیں، اور تیسری طرح کا خواب وہ ہے جو منجانب اللہ بشارت اور بہتری کو ظاہر کرتا ہے، خواب کی یہی تیسری قسم " رویاء صالحہ " کہلاتی ہے اور اس کی حقیقت علماء اہل سنت کے نزدیک یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سونے والے کے دل میں علوم معرفت اور ادراکات و احسان کا نور پیدا کر دیتا ہے، جیسا کہ وہ جاگنے والے کے دل کو علوم و معرفت اور ادرکات و احساسات کی روشنی سے منور کرتا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ بلا شک و شبہ اس پر قادر ہے، کیونکہ نہ تو بیداری قلب انسانی میں نور بصیرت کے پیدا ہونے کا ذریعہ ہے اور نہ نیند اس سے مانع ۔
واضح رہے کہ سونے والا اپنے خواب میں جن باتوں کا ادراک و احساس کرتا ہے اور جن چیزوں کو اس کا نور بصیرت دیکھتا ہے وہ دراصل وقوع پذیر ہونے والی چیزوں کی علامت و اشارہ ہوتا ہے اور یہی علامت و اشارہ تعبیر کی بنیاد بنتا ہے ۔ کبھی یہ علامت و اشارہ اتنا غیر واضح ہوتا ہے کہ اس کو عارفین و معبرین ہی سمجھ پاتے ہیں اور کبھی اتنا واضح ہوتا ہے کہ عام انسانی ذہن بھی اس کی مراد پا لیتا ہے ۔ جیسا کہ بادل کو دیکھ کر بارش کے وجود کی طرف ذہن خود بخود چلا جاتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں