شگون بد لینا شیطانی کام ہے
راوی:
وعن قطن بن قبيصة عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال العيافة والطرق والطيرة من الجبت . رواه أبو داود .
اور حضرت قطن بن قبیصہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ عیافہ ، طرق ، اور شگون بد لینا یہ سب چیزیں جبت میں سے ہیں ۔" (ابوداؤد )
تشریح
" عیفۃ " تطیر یعنی پرندوں کے ذریعہ فال لینے کی ایک صورت ہے جس میں پرندے کو خاص طور پر اڑا کر یا اس کو خود بخود اڑنے، اور اس کی آواز کے ذریعہ نیک فالی یا بدفالی لی جاتی ہے پہلے زمانہ کے عربوں میں اس کا بہت زیادہ رواج تھا اور عیافت دانی ایک باقاعدہ فن سمجھا جاتا تھا اس میں عام طور پر پرندوں کے نام کا اعتبار کیا جاتا ہے ، مثلاً عقاب کے ذریعہ عقوبت، غراب کوے کے ذریعہ عربت اور ہد ہد کے ذریعہ ہدایت کی فال لی جاتی تھی ۔ طیرہ اور عیافہ میں فرق یہ ہے کہ طیرہ کے مفہوم میں عمومیت ہے کہ خواہ کسی پرندے کے ذریعہ شگون بد لیا جائے یا کسی اور جانور کے ذریعے جبکہ عیافہ کا استعمال خاص طور پر کسی پرندے کی آواز کے ذریعہ نیک یا بد فالی لینے کے مفہوم میں ہوتا ہے، نہایہ میں لکھا ہے کہ " عیافہ " کے معنی ہیں ڈلے مار کر یا ہشکا کر کسی پرندے کو اڑانا اور اس کے نام ، اس کی آواز اور اس کے اڑنے و گزرنے کے ذریعہ فال لینا ۔
" طرق " (کنکریاں ) مارنے کو کہتے ہیں، فال لینے کی یہ بھی ایک صورت تھی ، چنانچہ پہلے زمانہ میں خاص طور پر عرب عورتیں فال لیتے وقت کنکریاں مارتی تھیں ۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ ریت پر خطوط اور لکیریں کھینچنے کو طرق کہتے ہیں جیسا کہ رمل جاننے والے ریت پر مختلف طرح کے ہند سے اور خطوط وغیرہ کھینچتے ہیں اور ان کے ذریعہ غیب کی باتیں دریافت کرنے کا دعوی کرتے ہیں ۔
" جبت" سحر و کہانت کے معنی میں ہے، بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ جبت کے معنی ہیں ہر وہ چیز جس میں بھلائی نہ ہو، یا وہ چیز جو اللہ کے سوا پوجی جائے ، یعنی شرک، اور بعض حضرات کے نزدیک " جبت " شیطان کے کام کو کہتے ہیں ۔ ۔
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ سب چیزیں یعنی شگون بد لینا ، پرندوں کی آواز کے گزرنے کے ذریعہ اور کنکریاں مار کر فال لینا ، یا رمل و زائنچہ وغیرہ کھینچ کر آئندہ کے حالات بتلانا، سحر و کہانت کے حکم میں داخل ہیں، یہ سب شرک کے کام ہیں اور زیادہ صحیح یہ ہے کہ یہ سب چیزیں شیطان کے کام ہیں ۔