مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 489

جھاڑ پھونک کے اثر کا ذکر

راوی:

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا رقية إلا من عين أو حمة أو دم . رواه أبو داود .

اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا منتر تو بس نظر یا زہریلے ڈنک اور خون پر اثر کرتا ہے ۔" (ابوداؤد )

تشریح
اس سے پہلی حدیث میں دو چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس حدیث میں تین چیزوں کا ذکر ہے گویا اس حدیث میں " خون " کا لفظ مزید نقل کیا گیا ہے ۔علماء نے خون سے نکسیر کا خون مراد لیا ہے اور اگر لفظ خون کو اس کے عمومی مفہوم پر محمول کیا جائے یعنی یوں کہا جائے کہ خون سے وہ تمام امراض مراد ہیں جو خون کے سبب سے لاحق ہوتے ہیں کہ خواہ ان کا تعلق ، خون کی روانی، دباؤ اور غلبہ سے ہو ، اور خواہ فساد خون سے تو یہ بھی صحیح ہوگا ۔
" ابوداؤد " کی ایک روایت میں ۔ الافی عین کے بجائے الافی نفس کے الفاظ منقول ہیں، لیکن علماء نے کہا ہے کہ " نفس سے مراد " عین یعنی نظر ہی ہے اسی طرح اودم کے بجائے اولدغۃ کے الفاظ منقول ہیں ۔ جن کے معنی دانتوں سے کاٹنے کے ہیں جیسا کہ سانپ اور اس طرح کے دوسرے جانور دانتوں کے ذریعہ ڈستے ہیں اور کاٹتے ہیں ۔
واضح رہے کہ جھاڑ پھونک اور عملیات کے ذریعہ علاج معالجہ کرنا اور درد سر دانتوں کے درد جیسی تقریبا ہر بیماری کے لئے فائدہ مند ہے جس کا ثبوت احادیث سے ملتا ہے ، نیز بخاری ومسلم کی روایت میں منقول ہے کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار تھے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ بسم اللہ ارقیک من کل داء یوذیک ۔ لہٰذا مذکورہ بالا حدیثوں میں جھاڑ پھونک کے اثر کو محض تین چیزوں میں منحصر کرنا دراصل مبالغہ کے طور پر ہے اور مراد یہ ہے کہ دوسری چیزوں کی بہ نسبت ان تین چیزوں میں جھاڑ پھونک زیادہ فائدہ مند اور بہتر ہے جیسا کہ عام طور پر لوگ انہی چیزوں میں عملیات کا سہارا زیادہ لیتے ہیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں