حرام چیزوں کے ذریعہ علاج معالجہ نہ کرو
راوی:
وعن أبي الدرداء قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله أنزل الداء والدواء وجعل لكل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام . رواه أبو داود .
اور حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ اللہ تعالیٰ نے بیماری بھی اتاری ہے اور دوا بھی، اور ہر بیماری کے لئے دوا بھی ، اور ہر بیماری کے لئے دوا مقرر کی ہے لہٰذا تم دوا سے بیماری کا علاج کرو ، لیکن حرام چیز سے دوا علاج نہ کرو ۔" (ابوداؤد )
تشریح
" حرام چیز سے مراد وہ شراب ، خنزیر اور ان جیسی وہ چیزیں ہیں جن کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔" (علاج معالجہ کے طور پر مطلق کسی بھی حرام چیز اور خاص طور پر شراب کو اختیار کرنے کی حرمت و کراہت کے سلسلے میں متعدد احادیث منقول ہیں ۔ جن سے حرام چیزوں کے ذریعہ علاج معالجہ کرنے کی ممانعت ہی ثابت نہیں ہوتی بلکہ یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ایسی چیزوں کا استعمال قطعا لاحاصل رہے گا ۔ کیونکہ ان کے ذریعہ حصول شفا ممکن نہیں ، چنانچہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری شفا ان چیزوں میں نہیں رکھی جن کو تمہارے لئے حرام قرار دیا گیا ہے، اسی طرح منقول ہے کہ ایک صحابی حضرت طارق جعفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب بنانے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا اور جب انہوں نے کہا کہ میں دوا کے طور پر شراب استعمال کرنے کے لئے بناتا ہوں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب دوا نہیں ہے بلکہ وہ درد و مرض ہے نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ آیت (من تداوی بالخمر فلاشفاء اللہ)۔ یعنی جو شخص شراب کے ذریعہ علاج معالجہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو شفاء نہیں دے گا ۔ تاہم بعض فقہی روایت میں یہ اجازت دی گئی ہے کہ اگر کسی مرض کے بارے میں قابل اعتماد اور حاذق اطباء معالجین کا اس پر اتفاق ہو کہ اس کا علاج شراب کے علاوہ اور کوئی چیز نہیں ہے تو اس مرض میں شراب کے بطور دوا استعمال کرنا جائز ہے لیکن یہ بات بجائے خود تقریبا ناممکن ہوگی کیونکہ اول تو قابل اعتماد اور حاذق اطباء کا پایا جانا اور دوسرے ان اطباء کا اس بات پر اتفاق کر لینا کہ اس مرض کا علاج صرف شراب پر منحصر ہے کچھ آسان نہیں ہے ۔