مریض کو زبر دستی نہ کھلاؤ پلاؤ
راوی:
وعن عقبة بن عامر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تكرهوا مرضاكم على الطعام فإن الله يطعمهم ويسقيهم . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث غريب .
اور حضرت عقبہ ابن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے مریضوں کو زبردستی نہ کھلاؤ کیونکہ ان کو اللہ تعالیٰ کھلاتا پلاتا ہے ۔" (ترمذی ، ابن ماجہ ، اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ۔"
تشریح
مطلب یہ ہے کہ مریض کسی چیز کے کھانے پینے پر راضی نہ ہو تو اس کو وہ چیز زبردستی نہ کھلاؤ پلاؤ اور وہ چیز خواہ از قسم طعام ہو یا از قسم دوا۔ حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ کی ہی ذات ہے جو جسم انسان کو طاقت بخشتی ہے اور اصل میں اس کی مدد کھانے پینے جیسی چیزوں کے فائدے کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے گویا کسی بھی جاندار کا زندہ رہنا اور اس کو قوت و طاقت کا حاصل ہونا کھانے پینے پر منحصر نہیں ہے بلکہ قدرت الہٰی پر موقوف ہے ۔ لہٰذا نفس کے کسی چیز میں مبتلا و مشغول ہونے کی وجہ سے اگر طبیعت کھانے پینے پر آمادہ نہ ہو تو کھانے پینے کے معاملہ میں زبر دستی نہ کرنی چاہئے ۔ کیونکہ طبیعت وخواہش کے علی الرغم کھانا پینا فائدہ مند ہونے کی بجائے نقصان دہ ہو جاتا ہے اور جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ جسم و جان کی بقا کے لئے نظام قدرت و عادت انسانی کے تحت کوئی نہ کوئی ظاہری سبب ذریعہ ہونا چاہئے تو اس مقصد کے لئے وہ رطوبت بدن کافی ہوتی ہے جس کو فقدان غذا کی صورت میں حرارت غزیزی تحلیل کر کے بقاء جسم و جان کا ذریعہ بنا دیتی ہے ۔