مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 461

آیات شفا

راوی:

حضرت شیخ ابوالقاسم قشیری سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا ، ایک مرتبہ میرا بچہ سخت بیمار ہوا یہاں تک کہ ہم سب اس کی زندگی سے مایوس ہو گئے اسی دوران میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بچے کی بیماری کے بارے میں عرض کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم آیات شفا سے بے خبر کیوں ہو ؟ پھر جب میں بیدار ہوا اور قرآن کریم سے آیات شفا کی تلاش شروع کی یہاں تک کہ میں نے قرآن میں چھ جگہوں پر آیات شفا پائیں جو یہ ہیں ۔
ا یت (1)(وَيَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِيْنَ) 9۔ التوبہ : 14)
ا یت (2)(وَشِفَا ءٌ لِّمَا فِي الصُّدُوْرِ) 10۔یونس : 57)
ا یت (3) ( شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُه فِيْهِ شِفَا ءٌ لِّلنَّاسِ ) 16۔ النحل : 69)
ا یت (4)(وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَا ءٌ وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ ) 17۔ الاسراء : 82)
ا یت (5) (وَاِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِيْنِ) 26۔ الشعرا : 80)
ا یت (6)(قُلْ هُوَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هُدًى وَّشِفَا ءٌ ) 41۔فصلت : 44)
چنانچہ میں نے ان آیات کو لکھا اور پانی میں دھو کر بچے کو پلا دیا جس سے وہ اتنی جلدی اچھا ہو گیا کہ جیسے ان کے پیروں کا بند کھول دیا گیا ہے۔ قاضی بیضاوی نے بھی اپنی تفسیر میں ان آیات شفا کی طرف اشارہ کیا ہے، اسی طرح سعد حلیبی نے تفسیر بیضاوی کے حاشیہ میں ان آیات شفا کا تعین کرتے ہوئے ابوالقاسم قشیری کی مذکورہ بالا حکایات کو نقل کیا ہے ۔ لیکن انہوں نے اللہ تعالیٰ کو خواب میں دیکھنے ، ان آیات کو پڑھ کر مریض پر دم کرنے اور ان کو چینی کے برتن پر لکھ کر اور اس کو دھو کر مریض کو پلانے کا ذکر کیا ہے ۔
نیز حضرت شیخ تاج الدین سبکی سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے بہت سے مشائخ کو دیکھا کہ وہ بیماریوں سے شفا حاصل کرنے کے لئے ان آیات کو لکھا کرتے تھے ۔ رہی یہ بات کہ حصول شفا کے لئے ان آیات کے صرف مذکورہ بالا اجزاء کو لکھا جائے یا پوری آیتیں لکھی جائیں تو اس سلسلہ میں نقل کرنے والوں نے اکابر ومشائخ کا جو عمل دیکھا ہے وہ صرف ان ہی مذکورہ اجزاء کو لکھا جانا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں