شطرنج کی مذمت
راوی:
وعنه أن سئل عن لعب الشطرنج فقال هي من الباطل ولا يحب الله الباطل . روى البيهقي الأحاديث الأربعة في شعب الإيمان .
اور حضرت ابن شہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے شطرنج کھیلنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ یہ کھیل ایک باطل شئے ہے اور اللہ تعالیٰ باطل کو پسند کرتا ۔ مذکورہ بالا چاروں روایتوں کو بہیقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے ۔ "
تشریح
ہدایہ میں لکھا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی " جس شخص نے شطرنج یا نرد شیر کھیلا اس نے گویا سور کے خون میں اپنا ہاتھ ڈبویا " کی بنیاد پر نرد شیر اور شطرنج کھیلنا مکروہ تحریمی ہے ۔ جامع ضغیر میں یہ حدیث نقل کی گئی ہے کہ شطرنج کھیلنے والا ملعون ہے اور جس شخص نے دل چسپی و رغبت کے ساتھ شطرنج کی طرف دیکھا گویا اس نے سور کا گوشت کھایا ۔ اور بعض کتابوں میں جو یہ نقل کیا گیا ہے کہ امام شافعی نے شطرنج کے کھیل کو کچھ شرائط کے ساتھ جائز قرار دیا ہے تو نصاب الاحتساب میں امام غزالی سے یہ نقل کیا گیا ہے کہ امام شافعی کے نزدیک بھی یہ کھیل مکروہ ہے اس سے معلوم ہوا کہ شافعی پہلے اس کے جواز کے قائل رہے ہوں گے لیکن پھر انہوں نے اس قول سے رجوع کر لیا ، درمختار وغیرہ کتابوں میں لکھا ہے کہ اس طرح سب کھیل مکروہ ہیں ۔