تصویر کشی کا پیشہ ناجائز ہے
راوی:
عربی حدیث نہیں ہے
اور حضرت سعید بن الحسن تابعی کہتے ہیں کہ ایک دن میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں حاضر تھا کہ ناگہاں ایک شخص ان کے پاس آیا اور کہنے لگا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما میری معاشی زندگی کا انحصار میرے ہاتھوں کی محنت مزدوری پر ہے جن کے ذریعہ میں یہ تصویریں بناتا ہوں (اب سوال یہ ہے کہ میں کیا کروں کیونکہ شریعت نے اس پیشہ کو حرام قرار دیا ہے اور کوئی دوسرا پیشہ مجھے آتا نہیں کہ جس کے ذریعہ اپنی روزی کا انتظام کروں تو کیا اس مجبوری کے تحت میرے لئے یہ پیشہ جائز ہے یا نہیں؟) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جب یہ دیکھا کہ تصویر کشی کے کام سے اس شخص کا تعلق سخت نوعیت کا ہے اور شاید میرے منع کرنے سے باز نہ آئے تو انہوں نے اس کے سامنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی، چنانچہ انہوں نے فرمایا کہ میں تمہارے سامنے اس بات کے علاوہ اور کوئی بات بیان نہیں کروں گا جس کو میں نے رسول کریم سے سنا ہے (تو تم توجہ سے سنو کہ) میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص تصویر سازی کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو عذاب میں مبتلا رکھے گا یہاں تک کہ وہ اس تصویر میں روح پھونک دے درآنحالیکہ وہ اس تصویر میں ہرگز روح نہیں پھونک سکے گا ۔ اس شخص نے (یہ وعید سن کر) بڑا گہرا سانس لیا اور اس کا چہرہ خوف کی وجہ سے پیلا پڑ گیا، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے (اس کی یہ حالت دیکھی تو ) فرمایا کہ تم پر افسوس ہے اگر تم اس تصویر کشی کے پیشہ کے علاوہ دوسرے پیشوں (کو قبول کرنے سے) انکار کرتے ہو (کیونکہ تم کوئی اور پیشہ جانتے ہی نہیں) تو ایسا کرو کہ ان درختوں کی اور ان چیزوں کی تصویریں بنانے لگو جو بے جان ہیں ۔" (بخاری )