مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 33

ذبح کی اصل ، جراحت کے ساتھ خون کا بہنا ہے

راوی:

عن عطاء بن يسار عن رجل من بني حارثة أنه كان يرعى لقحة بشعب من شعاب أحد فرأى بها الموت فلم يجد ما ينحرها به فأخذ وتدا فوجأ به في لبتها حتى أهراق دمها ثم أخبر رسول الله صلى الله عليه و سلم فأمره بأكلها . رواه أبو داود ومالك وفي روايته : قال : فذكاها بشظاظ

" اور حضرت عطاء بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ قبیلہ بنی حارثہ کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ( ایک دن ) اونٹنی کو جو بیانے کے قریب تھی احد پہاڑ کے ایک درہ میں چرا رہا تھا کہ اس نے اونٹنی میں موت کے آثار پائے یعنی اس نے دیکھا کہ اونٹنی کسی وجہ سے مرا ہی چاہتی ہے ، ( اس وقت ) اس کو کوئی ایسی چیز دستیاب نہیں ہو سکی جس کے ذریعہ وہ اونٹنی کو نحر کرتا ، آخر کار اس نے ایک میخ اٹھائی اور اس کو نوک کی طرف سے ) اس کو اونٹنی کے سینے میں گھونپ دیا ، تا آنکہ اس کا خون بہا دیا ، پھر اس نے ( اس واقعہ کو ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ( اور اس کے گوشت کے بارہ میں دریافت کیا کہ اس صورت میں اس کا کھانا کیسا ہے ؟ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اس ( کے گوشت ) کے کھانے کی اجازت دی ( ابوداؤد ، مالک ) اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ " آخر کار اس نے ایک دھار دار لکڑی سے ذبح کر دیا ۔ "

تشریح
" وتد " لکڑی کی اس میخ یا کھونٹی کو کہتے ہیں جو زمین یا دیوار میں گاڑی جاتی ہے ۔ اور " شظاظ" اس لکڑی کو کہتے ہیں جس کے دونوں کنارے نوکدار ہوتے ہیں اس کو دونوں تھیلوں کے درمیان اڑا کر اونٹ پر لادتے ہیں تاکہ وہ دونوں تھیلے الگ الگ ہو کر گریں نہیں ۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شرعی طور پر ذبح یا نحر کا اصل مفہوم یہ ہے کہ جراحت کے ساتھ خون بہایا جائے ، اور یہ بات جس چیز سے بھی حاصل ہو جائے اس کے ذریعہ جانور کو ذبح یا نحر کیا جا سکتا ہے خواہ وہ لوہے کی چھری وغیرہ ہو ، یا کوئی دھار دار اور نوکدار لکڑی وغیرہ ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں