ذبیحہ کے پیٹ کے بچہ کا حکم
راوی:
وعن أبي سعيد الخدري قال : قلنا : يا رسول الله ننحر الناقة ونذبح البقرة والشاة فنجد في بطنها جنينا أنلقيه أم نأكله ؟ قال : " كلوه إن شئتم فإن ذكاته ذكاة أمه " . رواه أبو داود وابن ماجه
" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا " یا رسول اللہ جب ہم اونٹنی کو نحر کرتے ہیں یا گائے اور بکری کو ذبح کرتے ہیں تو ( بسا اوقات ) ہم اس ذبیحہ کے پیٹ میں مردہ بچہ پاتے ہیں ، آیا ہم اس بچہ کو پھینک دیا کریں یا کھا لیا کریں ؟ " آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ' ' اگر تم چاہو تو اس کو کھا لیا کرو کیونکہ اس کی ماں کا ذبح کرنا اس بچہ کا بھی ذبح کرنا ہے ۔ " ( ابوداؤد ، ابن ماجہ )
تشریح
مفہوم کے اعتبار سے یہ روایت بھی وہی ہے جو اوپر نقل کی گئی ہے ۔ اور اس سلسلے میں ائمہ کے جو اختلافی اقوال ہیں ان کو بھی اوپر ہی ذکر کیا جا چکا ہے ۔
نحر اور ذبح کی تفصیل : پہلے صفحات میں بتایا گیا تھا کہ " ذبح " کرنے کی دو قسمیں ہیں ایک تو اختیاری اور دوسری اضطراری ، پھر اختیاری کی بھی دو صورتیں ہیں ایک تو " نحر " اور دوسری " ذبح " چنانچہ نحر تو یہ ہے کہ اونٹ کے سینہ میں نیزہ مارا جائے ( یعنی اس کے سینے کو نیزہ سے چیرا دیا جائے ) اور اونٹ میں مستحب نحر کرنا ہے اگرچہ اس کو ذبح کرنا جائز ہے لیکن کراہت کے ساتھ ۔
اور " ذبح یہ ہے کہ جانور کی حلق کی رگ کو کاٹا جائے ، ذبح کی صورت میں جانور کی حلق کی جو رگیں کاٹی جاتتی ہیں وہ چار ہیں ۔ ایک تو نرخڑہ کہ جس کے ذریعہ سانس کی آمدورفت ہوتی ہے ، دوسری مری یعنی وہ رگ جس سے منہ سے پانی جاتا ہے اور دو شہ رگیں جو نر خرہ کے دائیں بائیں ہوتی ہیں ۔ ان چاروں رگوں کو کاٹنا ہی شرعی طور پر " ذبح " کہلاتا ہے ، اگر ان چاروں میں سے تین ہی رگیں کٹ جائیِں تب بھی ذبح درست ہے اور اس جانور کا کھانا حلال ہے اور اگر دو ہی رگیں کٹیں تو وہ جانور مردار ہو جائے گا جس کا کھانا حلال نہیں ہوگا ۔
جس طرح اونٹوں میں نحر کرنا مستحب ہے اسی طرح گائے اور بکریوں وغیرہ میں ذبح کرنا مستحب ہے لیکن اگر کسی نے ان کو نحر کر لیا تب بھی جائز ہوگا مگر کراہت کے ساتھ ۔
اگر کسی شخص نے بکری وغیرہ کو گدی کی طرف سے ذبح کیا تو اگر وہ اتنی دیر تک زندہ رہی کہ اس شخص نے اس کی رگیں کاٹ دیں تو اس کا کھانا جائز ہے لیکن کراہت کے ساتھ کیونکہ اس طرح ذبح کرنا سنت کے خلاف ہے اور اگر وہ رگوں کے کٹنے سے پہلے ہی مر گئی تو اس کا کھانا جائز نہیں ۔
اگر کسی شخص نے کسی جانور مثلا مرغی کو ذبح کرتے ہوئے چھری کو حرام مغز تک پہنچا دیا اور سر کٹ کر جدا ہو گیا تو اس کا کھانا جائز ہے اور مکروہ بھی نہیں ہے لیکن اتنا زیادہ ذبح کرنا یا اس طرح ذبح کرنا کہ سر جدا ہو جائے مکروہ ہے ۔