مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 286

خز اور چیتے کی کھال کے زین پوش پر سوار ہونے کی ممانعت

راوی:

وعن معاوية قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " لا تركبوا الخز ولا النمار " . رواه أبو داود والنسائي

اور حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ خز اور چیتے کی کھال کے زین پوش پر سوار نہ ہوا کرو ( ابوداؤد نسائی )

تشریح
خز پچھلے زمانہ میں اس کپڑے کو کہتے تھے جو اون اور ریشم ملا کر بنا جاتا تھا اور ایک طرح کے خالص ریشمی کپڑے کو بھی خز کہتے ہیں چنانچہ اگر خز سے وہ کپڑا مراد ہو جس میں اون اور ریشم دونوں ہوتے تھے تو ان عجمیوں کی مشابہت کی بنیاد پر جواز راہ تکبر خز کو زین پر ڈالتے تھے نہ ممانعت نہی تنرہیی کے طور پر ہو گی کیونکہ اس خز کا پہننا مباح ہے چنانچہ صحابہ اور تابعین اس کو پہنا کرتے تھے اور اگر خز سے مراد خالص ریشمی کپڑا ہو تب یہ ممانعت نہی تحریمی یعنی حرمت کے طور پر ہو گی ۔ واضح رہے کہ ایک دوسری روایت میں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی منقول ہے کہ آخر زمانہ میں ایسے لوگ بھی پیدا ہوں گے جو خز اور حریر (ریشمی لباس) کو حلال جانیں گے تو اس میں " خز" سے وہی خالص ریشمی کپڑا مراد ہے ۔ چنانچہ علماء نے لکھا ہے کہ زمانہ نبوت میں اس کپڑے (یعنی وہ خز جو خالص ریشم کا ہوتا ہے کا وجود نہیں تھا اس صورت میں یہ ارشاد گرامی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ پر محمول ہو گا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے کپڑے کے بارے میں آگاہ کیا جو بہت بعد کے زمانہ میں وجود پزیر ہونے والا تھا۔

یہ حدیث شیئر کریں