مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 28

شریطہ کا کھانا ممنوع ہے

راوی:

وعن ابن عباس وأبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم نهى عن شريطة الشيطان . زاد ابن عيسى : هي الذبيحة يقطع منها الجلد ولا تفرى الأوداج ثم تترك حتى تموت . رواه أبو داود

" حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شریطہ شیطان سے منع فرمایا ہے ۔ ابن عیسیٰ ( حدیث کے ایک راوی ) نے یہ مزید بیان کیا کہ شریطہ شیطان یہ ہے کہ جانور ( کے حلق کے اوپر ) کی کھال کاٹ دی جائے اور اس کی پوری رگیں نہ کاٹی جائیں اور پھر اس کو چھوڑ دیا جائے یہاں تک کہ وہ مر جائے ۔ " ( ابوداؤد )

تشریح
زمانہ جاہلیت میں مشرک ایسا کرتے تھے کہ جانور حلق کے اوپر کی ٹھوڑی کی کھال کاٹ کر چھوڑ دیتے تھے چونکہ ان کی رگیں پوری نہیں کٹتی تھیں اس لئے وہ آسانی کے ساتھ مرنے کی بجائے بڑی سختی کے ساتھ تڑپ تڑپ کر مر جاتا تھا ۔ اس کو " شریط " اس سبب سے فرمایا گیا ہے کہ " شرط " جو " شرط حجام " سے ماخوذ ہے ، کے معنی نشتر مارنے کے ہیں ، یا " شرط " علامت کے معنی میں ہے اور اس کی نسبت شیطان کی طرف اس اعتبار سے کی گئی ہے کہ اس فعل شنیع کا باعث وہی ( شیطان) ہے ، اور وہ اس طرح کا ذبیحہ کرنے والے سے بہت خوش ہوتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں